بلوچستان میں دو ہزار تئیس میں عام شہریوں ، پولیس اور ایف سی سمیت سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے گزشتہ بارہ ماہ کے دوران ایک سو انتالیس اہلکاروں سمیت تین سو تیس افراد نے جام شہادت نوش کیا جبکہ چارسوستاسٹھ افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق سال دو ہزار تئیس بھی بلوچستان میں پولیس ، ایف سی اور شہریوں کیلئے کڑا امتحان ثابت ہوا ہےسرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں ایک سو انتالیس اہلکاروں سمیت تین سو تیس افراد کو خودکش حملوں، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بنایا چارسوستاسٹھ افراد زخمی ہوئے ان میں ایک سوچوہتر اہلکار شامل ہیں ۔
14 ستمبر کو مستونگ میں جے یو آئی کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ کی گاڑی کے قریب بم دھماکہ ہوا جس میں حافظ حمداللہ سمیت گیارہ افراد زخمی ہوئے بعد میں زخمی بس ڈرائیور دم توڑ گیا 29 ستمبر کو مستونگ میں ہی عید میلادالنبی کے جلوس میں خود کش دھماکے میں ڈی ایس پی محمد نواز گشگوری سمیت 50 سے زائد افراد شہید ہوئے3 نومبر کو فورسز پر سب سے ہولناک حملہ پسنی کے قریب ہوا ۔ جس میں سیکیورٹی فورسز کے14 جوان شہید ہوئے۔
محکمہ انسداد دہشتگردی کے مطابق دہشتگردوں کے خلاف 90 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئےجس میں 106 تخریب کار گرفتار ہوئےدہشتگردوں کے قبضے سے گیارہ سو کلو گرام دھماکہ خیز مواد 48 دستی بم 4 خودکش جیکٹس اور بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ۔