روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے دوران اب تک کے سب سے بڑے روسی میزائل حملے کے نتیجے میں 18 یوکرینی ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے جمعہ کو یوکرین پر جنگ کے دوران اپنا سب سے بڑا میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں 18 شہری ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ دارالحکومت کیف، ملک کے جنوب اور مغرب میں رہائشی عمارتیں بھی حملے کی زد میں آئی ہیں۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ سال کے آخر میں ہونے والے بڑے فضائی حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کریملن کے ساتھ ایسے وقت میں جنگ بندی کی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے جب کیف کے لیے اہم مغربی حمایت کے مستقبل پر غیر یقینی صورتحال لٹک رہی ہے۔
وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے اتحادیوں پر فوجی امداد جاری رکھنے کا زور دیتے ہوئے کہا کہ آج لاکھوں یوکرینی دھماکوں کی بلند آواز سے جاگ گئے، میری خواہش ہے کہ یوکرین میں ہونے والے دھماکوں کی آوازیں پوری دنیا میں سنی جائیں۔
پولیس اور دیگر حکام نے بتایا کہ کیف میں رہائشی عمارتوں اور غیر آباد املاک کے نشانہ بننے کے بعد کم از کم تین افراد کے ہلاک اور بائیس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
یوکرینی فضائیہ نے کہا کہ روس کی طرف سے داغے گئے کل 158 میزائلوں میں سے 87 کروز میزائل اور 27 ڈرون مار گرائے ہیں۔
نیٹو کے رکن پولینڈ کی فوج نے کہا کہ ایک نامعلوم ہوائی چیز پڑوسی ملک یوکرین سے اس کی فضائی حدود میں داخل ہوئی تھی اور اس کا سگنل غائب ہونے تک اس کے فضائی دفاع کے ذریعے اسے ٹریک کیا گیا تھا جبکہ یوکرینی فضائیہ کے ترجمان یوری احنات نے نہ تو اس رپورٹ کی تردید کی اور نہ ہی اس کی تصدیق کی۔
آرمی چیف جنرل ویلری زلوزنی نے کہا کہ حملے میں اہم انفراسٹرکچر ، صنعتی اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹیلی گرام میسنجر پر کہا کہ روس نے اپنے ہتھیاروں میں موجود ہر چیز کے ساتھ حملہ کیا، تقریباً 110 میزائل فائر کیے گئے جن میں سے بیشتر کو مار گرایا گیا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ جمعہ کا حملہ فروری 2022 میں روس کے حملے کے بعد سے یوکرین کے شہروں اور دیہاتوں پر سب سے بڑے میزائل حملوں میں سے ایک تھا۔