نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روکے جانے کے حوالے سے شکایات کی تحقیقات کرے گی، عوام اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ دینے میں آزاد ہیں۔
ایک انٹرویو میں نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کا حق ہر ایک کو حاصل ہے ، بلوچ مظاہرین کے جائز مطالبات کو پورا اور حل کرنے کے لئے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اگر کہیں امن وامان کی صورتحال پیدا ہوتی ہے جہاں تشدد کا راستہ اپنایا جاتا ہے تو وہاں قانون پر عملدرآمد پولیس کا کام ہے ،بلوچ مظاہرین کواحتجاج کے حق سے کسی نے نہیں روکا ، ان کے مطالبات زیادہ تر صوبائی حکومت سے متعلقہ ہیں ، ان کو بھی دیکھا جارہاہے ۔ اس کے باوجود اگر وہ پرامن احتجاج جاری رکھتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ ہم بلوچ مظاہرین کے جائز مطالبات حل کریں گے ، بلوچستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی ہو رہی ہے ، کوسٹل ہائی وے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی 15مسخ شدہ لاشوں کے پیچھے کون تھا ، تربت میں مزدوروں پر تھانے میں حملہ کر کے انہیں شہید کیا گیا اس میں کون ملوث تھا ، گزشتہ دو تین ماہ میں تربت اور اس کے اطراف میں دہشتگردی کے 80کے قریب واقعات ہوئے اس میں کون ملوث تھا۔
نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ 9 مئی جیسے واقعات میں ملوث افراد کو عوامی عہدوں کے لئے اہل نہیں ہونا چاہئے ۔ تاہم اہلیت اور نااہلیت کا فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے ، نگران حکومت ایسا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کو ختم کرنا نگران حکومت یا کسی اور کا ایجنڈا نہیں تاہم 9مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہئے ، سیاسی جماعتیں اپنا ایجنڈا لیکر عوام کے پاس جائیں اور عوام فیصلہ کریں ۔
انہوں نے کہاکہ اگر کہیں پر چھاپے مارے جارہے ہیں تو وہ 9مئی کے واقعات میں کسی نہ کسی صورت یعنی براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث افراد پر مارے جارہے ہوں گے ، اگر کسی کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے تو اس حوالے سے الیکشن کمیشن سے بات کریں گے ۔ پاکستان کا شہری ہونے کے ناطے جس جماعت کو ووٹر ووٹ دینا چا ہے وہ اس کا حق ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کیا قیامت ٹوٹ پڑی تھی جو 9مئی کو پورے ملک میں جلاؤ ، گھیرائو کا ماحول پیدا کیا گیا۔
کیاعمران خان سے قبل پاکستان میں کسی اور سیاسی لیڈر کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی کوئی تجویز زیر غور نہیں،اسرائیل کے معاملہ پر قائد اعظم کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ،نیتن یاہو جنگی مجرم ہے ، اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔