چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے لانس نائیک محمد محفوظ شہید، نشان حیدر کے 52ویں یوم شہادت کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک، بھارت جنگ 1971کے دوران واہگہ بارڈر پر لانس نائیک محمد محفوظ شہید نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلا خوف و خطر دشمن کی توپوں کو خاموش کرایا۔
دوران جنگ زخموں سے بے نیاز لانس نائیک محفوظ شہید نے آگے لپک کر بھارتی مشین گنر کا گلا دبوچ کر اُسے موت کے گھاٹ اُتارا۔ میدان جنگ میں لانس نائیک محفوظ شہید کا جرات مندانہ اقدام مادرِ وطن کے تمام محافظوں کے لیے قابل تقلید مثال ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق لانس نائیک محمد محفوظ شہید کا یومِ شہادت افواج پاکستان کی مادر وطن کے لیے دی جانے والی قربانیوں کا مظہر ہے۔ پاکستان کے یہ درخشندہ ستارے جنہوں نے ملک کی آبرو کیلیے اپنی جان نچھاور کی عزت و تکریم کے مستحق ہیں۔
لانس نائیک محمد محفوظ 25 اکتوبر 1944ء کو ضلع راولپنڈی کے گاؤں پنڈملکاں میں پیدا ہوئے، پاک فوج میں شمولیت ان کی دیرینہ خواہش تھی، اسی خواہش کی تکمیل کے لئے8 مئی 1963ء کو پاکستان آرمی کی پنجاب رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔
محمد محفوظ دین و دنیا میں ایک مثالی کردار کے حامل اور ہر میدان عمل میں ہمیشہ کامیاب رہے۔ فوجی ٹریننگ کے دوران باکسنگ میں کمال مہارت محمد محفوظ کی وجہ شہرت بنی،باکسنگ کے مقابلوں میں مسلسل کامیابی نے محمد محفوظ کو فوج میں پاکستانی محمد علی کلے کے نام سے معروف کر دیا تھا۔
دسمبر 1971ء کو جب پاک بھارت جنگ کا آغاز ہوا تو اس وقت لانس نائیک محمد محفوظ واہگہ اٹاری سیکٹر میں تعینات تھے،اٹاری سیکٹر میں ہندوستان کو نہ صرف عبرتناک شکست ہوئی بلکہ اس کے ہزاروں فوجی بھی مارے گئے اور زندہ بچ جانے والوں میں سے اکثریت نے بھاگ کر جان بچائی۔
3دسمبر 1971ء کو بھارتی وزیراعظم کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے بعد افواجِ پاکستان نے بھی مزید کاروائیاں روک دیں اور سیز فائر پر مکمل عمل کیا مگر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے روایتی عیاری سے کام لیا اور رات کی تاریکی میں واہگہ اٹاری سیکٹر پل کنجری والا پر شدید حملہ کر دیا۔
بھارتی فوج پل کنجری والا پر قبضے کے بعد پاکستانی علاقوں کی طرف پیش قدمی کرنا چاہتی تھی مگر لانس نائیک محمد محفوظ نے دشمن کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے بھارتی پلاٹون پر حملہ کردیا اور پوری پلاٹون آناً فاناً ڈھیر کردی۔
محمد محفوظ اپنی جان سے بے پرواہ تھے انہیں پرواہ تھی تو یہ کہ پاکستانی سرحدی حدود کی جانب بڑھنے والے ناپاک قدم کامیاب نہ ہوں۔
اچانک دشمن کی جانب سے آنے والے گولے سے محمد محفوظ شدید زخمی ہو گئے مگر انہوں نے زخموں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے قریب پڑی مشین گن اٹھائی اور دشمن پر پوری قوت سے قہر الہیٰ بن کر ٹوٹے۔
دشمن نے محمد محفوظ کی اپنے مورچوں کی جانب پیش قدمی دیکھتے ہوئے گولیوں کی بوچھاڑ کر دی مگر محمد محفوظ بھارتی مورچے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے
لانس نائیک محمد محفوظ نے بھارتی مورچے کے اندر جا کر بھارتی مشین گنر کی گردن دبوچ لی اور اس وقت تک نہ چھوڑی جب تک وہ ہلاک نہ ہوگیا،مورچے میں موجود دیگر دو دشمن سپاہیوں نے محفوظ پر رائفل کے سنگیوں سے حملہ کیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے۔
وطنِ عزیز کی حفاظت کرتے ہوئے کئی جوان دشمن کی گولیوں کا نشانہ بنے اور ان شہادتوں کی بڑی وجہ مورچہ میں موجود بھارتی گنر تھا جو لانس نائیک محمد محفوظ کے ہاتھوں اپنے انجام تک پہنچ چکا تھا۔
لانس نائیک محمد محفوظ بھارتی گنر کو جہنم واصل کرنے کے بعد شہید ہوگئے، میدان جنگ میں دلیری کی لازوال داستان رقم کر کے وطنِ عزیز کے لئے اپنی جان قربان کرنے کے اعتراف میں لانس نائیک محمد محفوظ شہید کو سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔
مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام
آج ملک بھر میں لانس نائیک محمد محفوظ شہید کا یومِ شہادت پوری عقیدت اور احترام سے منایا جا رہا ہے لانس نائیک محمد محفوظ شہید (نشانِ حیدر)کے52ویں یومِ شہادت پر مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔ علماء نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔
علماء کرام کا کہنا تھا کہ وطن کی حفاظت کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے جوان عزت و احترام کے مستحق ہیں، شہداء کا لہو ہم پر قرض ہے، پاکستان کے شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج ہمارا ملک قائم و دائم ہے۔
علماء کرام نے کہا کہ شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں، زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتیں، جو قومیں اپنے شہداء کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں، لانس نائیک محمد محفوظ شہید دھرتی کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔