سنہ 1971 کی جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے تاہم بعد میں تحقیقات سے وہ تمام الزامات غلط ثابت ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق سنہ 1971 کی جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بے گناہ پاکستانیوں کا قتل عام کیا اور الٹا پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ بے گناہ اور نہتے پاکستانیوں پر دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی کی جانب سے کیے گئے مظالم اور قتل عام کا الزام پاکستان آرمی پر لگایا گیا۔
سنہ 1971 کی پاک بھارت جنگ میں حصہ لینے والے پاک فوج کے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر نے 1971 کی جنگ کی آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ میں نے بطور میجر 1971 کی جنگ میں اپنی خدمات سر انجام دیں، اس وقت حالات بہت کشیدہ تھے، بنگالی باغیوں اور دہشتگرد مکتی باہنی نے پاکستانی فوج کا راشن بند کر دیا۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر نے کہا کہ دہشتگرد مکتی باہنی پاک آرمی کو گالیاں دیتے تھے لیکن ہم نے برداشت کا مظاہرہ کیا، بھارتی میڈیا کے مطابق پاک آرمی نے مظلوم بہاریوں کا قتلِ عام اور ریپ کیا، یہ سفید جھوٹ ہے، دراصل یہ سب کچھ انُہوں نے خود کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان گنت کتابوں اور جنگی قیدیوں نے یہ ثابت کیا کہ قتل وغارت دہشتگرد مکتی باہنی، بھارتی فوج اور بنگالی باغیوں نے کیا، بھارتی فوج اور دہشتگرد مکتی باہنی نے بنگالیوں اور مشرقی پاکستان کے لوگوں کو پاک فوج کے خلاف اکسایا۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر نے مزید کہا کہ دہشتگرد تنظیم مکتی باہنی اور بھارتی فوج نے نہتے بہاری اور مغربی پاکستان کے لوگوں کا قتلِ عام کیا، بھارتی فوج نے بنگالیوں کو تربیت دے کر دہشتگرد مکتی باہنی میں شامل کر دیا اور جنگ کے دوران دہشتگرد مکتی باہنی کو اسلحہ اور خوراک فراہم کیا۔ دہشتگرد مکتی باہنی نے ایسٹ پاکستان رائفلز کے 40 افسروں اور انُکے اہلخانہ کو شہید کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج نے جان بوجھ کر مشرقی پاکستان کے لوگوں کا قتل نہیں کیا نہ نقصان پہنچا، شیخ مجیب الرحمٰن نے بنگالیوں کے قتل کی تعداد غلط بتائی۔