ستمبر کو نئی حلقہ بندیوں کی پہلی فہرست جاری کی گئی ۔ جس پر اعتراضات کے لئے ایک ماہ کا وقت مقرر کیا گیا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی حلقہ بندی کے لئے 30 نومبر کی تاریخ دی گئی ،اسی طرح الیکشن کمیشن کی جانب سے یکم دسمبر پر حتمی حلقہ بندی جاری کی گئی ۔
پاکستان کے سرد علاقوں میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے سردی میں انتخابات پر تحفظات ظاہر کی جارہی ہے ۔ستمبر کے 26 تاریخ کو شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس میں کہا کے جنوری میں ملک کے بالائی علاقوں مٰیں سخت سردی پڑتی ہے جبکہ میرے آدھے حلقے میں برف پڑی ہوتی ہے۔یاد رہے 2018 ے انتخابات میں شاہد خاقان عباسی این اے 57 راولپنڈی سے ن لیگ کے ٹکٹ پر 1 لاکھ 24 ہزار 827 ووٹ لے کر رنر اپ رہے انہیں پی ٹی آئی کے امیدوار صداقت عباسی نے 11ہزار 786 ووٹوں سے شکست دی تھی ۔ خاقان عباسی کے حلقے میں تحصیل مری ،تحصیل کوٹلی ستیاں ،تحصیل کہوٹہ اور تحصیل کلر سیدان شامل تھے ۔نئی حلقہ بندیوں کے بعد تحصیل مری کو ضلع بنا دیا گیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے ایک بیا ن میں کہا ہے کہ جنرل الیکشن فروری میں یا مارچ میں ہونے چاہئے ۔ جمعیت علماء اسلام ف کے چئیرمین مولانا فضل الرحمان نے ملتان میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ برف باری میں کیسے الیکشن ہونگے ؟ ۔ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کی جانب سے بھی سردی میں الیکشن پر تحفظات ظاہر کیےگئے۔خیبر پختونخواہ سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام نے بھی فروری میں انتخابات پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو شمالی علاقوں میں شدید برفباری کی پیش گوئی کی گئی ہے اس لئے الیکشن تین سے چار تک ہفتہ تک ملتوی کی جائے۔
انتخابات ملتوی کرنے کے کئی درخواستیں الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر کی گئی ، زیادہ تر درخواستوں میں سردی اور سکیورٹی صورتحال کو جواز بنایا گیا ، تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے 7تاریخ کو ایک پیغام میں کہا گیا کہ الیکشن فروری میں ہونگے ، سردی کا جواز بنا کر الیکشن ملتوی کرنا درست نہیں جبکہ ملک میں سیکیورٹی سے متعلق صورتحال بھی تسلی بخش ہے ۔
بلوچستان کے سرد علاقے کون کون سے جہاں سردی الیکشن پر اثر انداز ہوسکتی ہے ؟
بلوچستان کے شمالی علاقوں میں موسم سرما دسمبر سے مارچ کے آغاز میں نا صرف سخت سردی پڑتی ہے۔
بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ ، پشین ، قلعہ عبداللہ ، چمن ، زیارت ، قلات ، مستونگ ،قلعہ سیف اللہ ، ژوب ، شیرانی اور لورلائی میں سردی معمول سے زیادہ ہوتی ہے ۔
اس کے علاوہ چاغی کی تحصیل دلبندین میں بھی درجہ حرارت منفی میں چلاجاتا ہے اور چاغی کے علاقہ برامچہ کے پہاڑوں پر برف باری کی وجہ سے علاقائی لوگ گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں ۔
جنوری اور فروری میں بلوچستان کے زیادہ تر شمالی علاقوں زیارت ، قلات ، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ اور چمن کی پہاڑی کوژک پر سخت برف باری ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے موسم سرما میں برف باری کی وجہ سے شمالی علاقوں میں زیادہ تر دیہی راستے آپس میں منقطع بھی ہوجاتے ہیں ۔
بلوچستان کے شمالی علاقوں میں برف باری عموماً جنوری کے آخری ہفتوں میں ہوتی ہے۔
زیارت ،قلات اور قلعہ سیف اللہ میں سال کی پہلی برف باری زیادہ تر دسمبر میں ہوتی ہے۔ اس سال بھی جنوری کے آخری ہفتوں میں کوئٹہ سمیت زیارت، پشین، مسلم باغ، کان مہترزئی، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، چمن، قلات، مستونگ اور تو بہ اچکزئی میں شدید برف باری ہوئی تھی۔ گزشتہ سال کی بات کریں تو
2022 جنوری اور فروری میں شدید برف باری اور بارشوں کی وجہ سے بلوچستان کا ملک کے دیگر صوبوں سے رابطہ تک منقطع ہوا تھا۔سال 2020 جنوری اور فروری میں بھی شدید برف باری کی وجہ سے کوئٹہ مستونگ شاہرہ لک پاس کو بھی بند کیا گیا تھا جب کہ کان مہترزئی، کوئٹہ زیارت، سنجاوی زیارت شاہراہ اور قلعہ عبداللہ اور چمن کے درمیان کوژک ٹاپ بھی بند ہوگیا تھا۔
2024 کےعام انتخابات2024 میں سردی سے کون کون سی نشستیں متاثر ہوسکتی ہے؟
اگر ہم بلوچستان کے سرد علاقوں میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں دیکھیں ، تو درالحکومت کوئٹہ کے3 قومی جبکہ 9 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ،قلعہ عبداللہ کم چمن کی 1 قومی 2 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ، پشین 1قومی اور3صوبائی اسمبلی کی نشستیں ، قلعہ سیف اللہ کم ژوب کم شیرانی کی 1 قومی جبکہ 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہیں۔ لورلائی کی 1صوبائی اسمبلی کی نشست ، زیارت کم ہرنائی کی صوبائی اسمبلی کی نشست ، مستونگ اور قلات کی 2 صوبائی اسمبلی کی نشستیں جبکہ قومی اسمبلی میں ان د و اضلاع کے ساتھ سوراب (شہید سکندر آباد)کا ضلع بھی شامل ہوتا ہے تاہم ضلع سوراب میں موسم سردیوں میں نارمل رہتا ہے ۔2008 کے انتخابات 18 فروری کو ہوئے تھے اگر سرد علاقوں کے ٹرن آوٹ کی بات کریں تو کوئٹہ این اے 259کا ٹرن آوٹ 17 فیصد،کوئٹہ کم چاغی کم نوشکی این اے 260 کا ٹرن آوٹ 26 فیصد،نصیر آباد کم جعفرآباد این اے 266 کا ٹرن آوٹ23 فیصد جبکہ پشین کم زیارت میں ووٹوں کا تناسب 28 فیصد تھا۔
بلوچستان قومی اسمبلی کی کل 20 نشستیں ہے جن میں 16 عام نشستیں جبکہ 4 مخصوص نشستیں ہے صوبائی اسمبلی کی کل 65 نشستیں میں 51 پر انتخابات ہوتے ہے جبکہ ان میں 14 مخصوص نشستیں ہے قومی اسمبلی کے زیادہ تر حلقے ایک ضلع سے زائد اضلاع پرمشتمل ہونے کی وجہ سے انتخابات میں سردی سے متاثر ہوسکتی ہے۔
خیبر پختونخواہ کے سرد علاقے جہاں سردی الیکشن پر اثر انداز ہوسکتی ہے ؟
خیبر پختونخوا ہ میں موسم سرما علاقوں پر منحصر ہے عموماً سرد موسم کا آغاز دسمبر سے اور اختتام فروری میں ہوتی ہیں۔ ان میں چند ایسے بھی علاقے ہے جہاں سخت سردی اور برف باری نومبر میں ہی شروع ہوجاتی ہیں جنوری فروری میں زیادہ تر علاقوں میں سخت سردی پڑتی ہے۔ چالیس دن سخت سردی کا دورانیہ جو جنوری میں شروع ہوتا ہے اس کو مقامی زبان میں ’ تورہ سیلا ‘بھی کہا جاتا ہے ۔
جنوری میں خیبر پختونخواہ کے زیادہ تر علاقوں میں سردی کے ساتھ برف باری بھی ہوتی ہے ان میں ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع جن میں سوات ، شانگلہ ، بونیر ، ضلع ملاکنڈ ، دیر لوئر ، دیر اپر ، باجوڑ ، چترال لوئر اور چترال اپر پہاڑی علاقہ جات شامل ہیں ۔
سابقہ فاٹا کے علاقے شمالی/جنوبی وزیر ستان ، مہمند ، باجوڑ ،خیبر ،اورکزئے اور کرم شامل ہے اس کے علاوہ مانسہرہ (ناران اور ،کاغان )، تور غر ، ایبٹ آباد ، بٹگرام اور کوہستان شامل ہے۔
لوئر دیر میں موسم سرما کا ذکر کیا جائے تو یہاں بہت سردی پڑتی ہیں جبکہ یہاں کا علاقہ جندول ، شاہی ، لڑم درہ ، طورمنگ درہ ، رباط درہ ، لقمان بانڈہ اور سب ڈویژن میدان کے بیشتر پہاڑی علاقوں پر شدید برفباری ہوتی ہے ۔یہ برفباری عام طور پر 20 دسمبر کے بعد شروع ہوتی ہے اور 31 مارچ تک یہ علاقے برف کی لپیٹ میں ہوتے ہیں ۔، اسی طرح اپر دیر کے واڑی سب ڈویژن میں کارو درہ روغانو درہ جیلاڑ ، نہاگ درہ اوسوڑئی درہ ، سلطان خیل درہ ، سب ڈویژن دیر میں عشیرئی درہ ، وادی براول ، وادی شرینگل کوہستان جس میں سیاحتی وادی کمراٹ بھی شامل ہے۔
خاص دیر سے لیکر لواری ٹنل تک کے پہاڑی علاقوں میں شدید برفباری ہوتی ہے ، یہاں برفباری کے سبب سڑکیں اور آمدو رفت کے ذرائع سمیت تمام معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوتے ہیں اور شہریوں سودا سلف اور اشیائے ضرورت کے حصول کے لئے بازاروں میں خرید و فروخت کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے۔
سابقہ فاٹا کے تمام اضلاع شمالی وزیر ستان ، جنوبی وزیرستان ، باجوڑ ، خیبر ، مہمند ، اورکزئے ، کرم میں دسمبر سے مارچ تک سخت سردی پڑتی ہے ۔ خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل اور وادی تیراہ میں جنوری اور فروری میں اکثر زیادہ برفباری کی وجہ سے راستے آمدورفت کے لئے بھی بند ہوجاتے ہیں۔ موسم سرما کی سخت سردی کی وجہ سے معمولات زندگی ناصرف متاثر ہوتی بلکہ شمالی /جنوبی وزیر ستان کے لوگ بڑی تعداد میں بنوں اور ڈیرہ اسماعیل کی جانب نکل مکانی بھی کرتے ہیں۔ کرم کے اپر تحصیل پاڑا چنار ، سنٹرل کرم اور لوئر کرم میں سخت برفباری کی وجہ سے زیادہ تر آبادی متاثر ہوتی ہیں۔ کرم کے پہاڑی سپین غر میں سال کے زیادہ تر مہینوں برف پڑی کی لپیٹ میں رہتا ہے۔
ہزارہ ڈویژن کے مانسہر ہ (ناران /کاغان ) ،ایبٹ آباد ، تور غر ، کوہستان (اپر ، لوئر) اور بٹگرام میں موسم سرما میں شدید سردی پرتی ہے ْ۔مانسہرہ کے ناران /کاغان جہاں سال کے آٹھ مہینے شدید سرد ی ہوتی ہے ۔ اسی سال 2023جنوری اور فروری میں شدید برفباری کی وجہ سے زیادہ تر راستے متاثر ہوگئے تھے 2022 اور21میں جنوری کی اخری ہفتوں اور فروری کی شروعات میں بھی ان علاقوں میں برفباری ہوئی تھی ۔
سرد علاقوں میں قومی اور صوبائی نشستوں کی تفصیل (انتخابات متاثر ہوسکتے ہیں ؟)
سردی کے باعث قومی اور صوبائی کی نشستوں پر ووٹوں کے تناسب میں کمی ہونے کی خدشات اپنی جگہ موجود ہیں ۔صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر بات کریں تو ہزارہ ڈویژن کےاضلاع کوہستان (اپر /لوئر / کولائی پالس) قومی اسمبلی کی 1 اورصوبائی اسمبلی کی 3 نشستیں ،بٹگرام قومی کی 1 اور صوبائی اسمبلی کی 2نشستیں ، مانسہرہ اور تور غر کے 2 قومی اور 4 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہے۔
ضلع ایبٹ آباد میں 2 قومی اور 4 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہے ۔ اسی طری مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع چترال کی قومی 1 اور صوبائی اسمبلی کی 2نشستیں ہیں۔سوات قومی اسمبلی کی 3 او ر صوبائی اسمبلی کی 8 نشستیں ، ضلع دیر (اپر / لوئر) کی3 قومی اور 8 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ، بونیر کی 1قومی اور 3صوبائی اسمبلی کی نشستیں ہے۔ ضلع شانگلہ کی1 قومی اور 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں ۔
اسی طرح سابقہ ٖ فاٹا کے سرد اضلاع میں جنوبی/شمالی وزیرستان کی 2قومی اور صوبائی اسمبلی کی4نشستیں ہیں ۔ضلع کرم قومی اسمبلی کی 1اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں ہے ۔ضلع باجوڑ قومی اسمبلی کی 1 اور صوبائی کی4 نشستیں ، ضلع خیبر اور ضلع مہمند میں قومی کی 2 اور صوبائی اسمبلی کی 5 نشستیں ضلع اورکزئی قومی اسمبلی کی 1 اور صوبائی اسمبلی کی2نشستیں شامل ہیں ۔
سردی سےکیا مسائل پیش آسکتے ہیں؟
خیبر پختونخوا کے سرد علاقوں میں 20 دسمبر سے ماہ مارچ کے وسط تک موسم سرما کی شدید سردی اور برفباری کے سبب الیکشن کرانا نہ صرف مشکل ہے بلکہ جہاں سیاسی جماعتوں کے نامزد اور الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے میں مشکلات اور دشواریوں کا سامنا ہوگا۔
اور بہت سارے علاقے جن میں مثال کے طور پر ایسے ہیں جہاں ان کا ووٹرز تک پہنچنا نہ صرف مشکل بلکہ بڑی حد تک ناممکن ہوگا وہیں الیکشن کے روز ووٹرز بالخصوص خواتین اور بزرگ ووٹرز کا پولنگ اسٹیشنز تک پہنچنا مشکل ہوگا ۔
انتخابات کے روز اگر بارش اور برفباری ہوئی تو پولنگ اسٹیشنز ویراں نظر آئیں گے اتنی شدید سردی میں بیشتر پہاڑی علاقوں کے پولنگ سٹیشنز میں انتخابی عملہ، سیکورٹی عملہ کا پہنچنا اور بیلٹ باکس اور بیلٹ پیپرز سمیت دیگر ضروری اور مطلوبہ سامان بہم پہنچانا بھی انتہائی مشکل مرحلہ ہوگا۔ موسمی صورتحال کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یہ بات یقینی ہے کہ ٹرن آؤٹ انتہائی کم ہوگا ـاس کے علاوہ سردی کے موسم بہت سے لوگ نکل مکانی کر کے گرم علاقوں میں ہجرت کرتے ہیں۔