سپریم کورٹ کی جانب سے قتل کے کیس میں ملزمان کی جانب سے مقتول کی لاش کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست مسترد کر دی گئی جبکہ جسٹس سردار طارق مسعود نے سوال اٹھایا کہ دوبارہ پوسٹ مارٹم پر مردہ خود بتائے گا کہ اسے گولی کس نے ماری ؟۔
پیر کے روز سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی جس کے دوران ملزم کی جانب سے دوبارہ پوسٹ مارٹم کی درخواست کی گئی۔
عدالت عظمیٰ نے ملزمان کی درخواست پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا۔
جسٹس سردار طارق نے استفسار کیا کہ دوسری مرتبہ پوسٹ مارٹم کی کیا ضرورت ہے ؟، جس پر ملزمان کے وکیل نے بتایا کہ تین ملزمان ہیں گولی کس نے ماری تعین کیلئے پوسٹ مارٹم ضروری ہے۔
جسٹس طارق نے سوال اٹھایا کہ کیا مردہ خود بتائے گا گولی کس نے ماری؟، انہوں نے ریمارکس دیے کہ پہلے قتل کرو اور پھر پوسٹ مارٹم کے نام پر میت کی بے حرمتی کرو، پوسٹ مارٹم قتل کی وجہ جاننے کیلئے ہوتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ مقتول گولی لگنے سے جاں بحق ہوا اب دوبارہ پوسٹ مارٹم ضروری نہیں، کیوں نہ آپ کو جرمانہ عائد کیا جائے۔