راء نے 50 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار شمالی امریکہ میں اپنی کارروائیاں بند کر دیں۔
راء کی مغربی ممالک میں دہشتگردی کی کاروائیاں بے نقاب،خالصتان کےحامی کارکنان کے خلاف قتل کی مہم میں را کی مبینہ شمولیت سے متعلق امریکہ نے سنجیدگی سے نوٹس لے لیا۔
خصوصی رپورٹ کے مطابق بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی راء نےدنیا بھرمیں خاص طور پر مغربی ممالک میں اپنے نیٹورک کا قیام 2008 کے بعد زیادہ تیزی سے شروع کیا
اسکا مقصددنیا بھر میں بھارت مخالف کسی بھی تحریک کےخلاف کاروائی کرنا تھا
راء نے سکھوں کے خلاف ایک منظم مہم چلائی اور مغربی ممالک میں مقیم سکھوں کے قتل کا منصوبہ بنایا۔
سب سے پہلے کینیڈا نے راء کی اس کاروائی کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا لیکن بھارت نے اس بات سے انکار کیا،لیکن حال ہی میں امریکہ نے بھی راء کے ایجنٹوں کا نیٹورک بے نقاب کر دیا۔
امریکہ نے بھارتی سفارت خانے اور قونصلیٹ سےراء کے ایجنٹوں کو نکل جانے کا حکم دیا۔امریکی حکام کی جانب سے نکالے گئے اہلکار سان فرانسسکو میں راء اسٹیشن کے سربراہ اور لندن میں راء آپریشنز کے سیکنڈ ان کمانڈ تھے۔
سان فرانسسکومیں راء کے افسر کی بےدخلی کے ساتھ اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ اگر راء نے مغرب میں جارحانہ کاروائیاں جاری رکھیں تو امریکہ بھارت کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔
راء نے خالصتان تحریک کےکئی سرگرم کارکن کو قتل کرنےکی سازش کی ،امریکہ نے راء کے خلاف آپریشن کرتے ہوۓ،نکھل گپتا کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا
نکھل گپتا کو امریکہ میں راء نےسکھ امریکی شہری کو قتل کروانے کے لیے استعمال کیا،راء کی کاروائیاں عالمی سطح پر خاص طور پر اس وقت توجہ کا مرکز بنی جب ستمبر 2023 میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ الزام لگایا تھا کہ جون میں وینکوور کے نواحی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔
ستمبر 2023 میں کینیڈین وزیراعظم نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں راء کو موردالزام ٹھہرایا اور بھارتی سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا،کینیڈین وزیراعظم کے بیان کے بعد راء کا عالمی سطح پر دہشتگرد تنظیم ہونے کا تاثر سامنے آیا ہے
برطانوی انٹیلیجنس ایجنسی نےراء کے سابق چیف افسرسمنت کمار گوئیل کی نشاندہی بھی کی اورتحریک خالصتان کے حامی سکھوں کے خلاف بڑھتی دہشتگردی پرتشویش کا اظہار کیا۔
پاکستان نےبھی گزشتہ ہفتے عالمی سطح پرجاسوسی اور ماورائے عدالت قتل سمیت ہندوستان کی خفیہ کارروائیوں کےخطرناک پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ان کارروائیوں کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قراردیتے ہوئے مذمت کی تھی۔