چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر توہین الیکشن کمیشن کیس میں آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وفاقی وزراء فواد چوہدری اور اسدعمر کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیسز کی سماعت کی۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل شعیب شاہین نے کمیشن کو بتایا کہ حکومت سابق وزیراعظم کو پیش نہیں کرنا چاہتی، ممبر سندھ نے کہا کہ ہم نے سابق وزیراعظم کےلیے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
شعیب شاہین نے کہا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کیخلاف توہین کا کیس منفی رجحان پیدا کرےگا، ممبرسندھ نثاردرانی نے ریمارکس دیے کہ ہم نے حالات نہیں آئین اور قانون دیکھنا ہے، کافی عرصے سے کیس زیرسماعت ہےہم نےاسےنمٹانا ہے۔
ممبرسندھ نثاردرانی نے کہا کہ وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں جیل ٹرائل کا کہا ہے، جس پر وکیل کا کہنا تھا ہمیں جواب کےلیے رپورٹ کی کاپی چاہیے کہ ہمیں جواب دینا ہے، اگررپورٹ خفیہ نہیں تودیں تاکہ اس کی روشنی میں جواب دیں۔
ممبر بلوچستان نے کہا کہ پہلے آپ نہیں آتے تھے اب وہ پیش نہیں کررہے، سابق وزیراعظم کو اڈیالہ جیل سےلانے کا رسک ہم کیوں لیں، ہماری اپنی فورس ہوتی توہم بہت کچھ کرتے۔ الیکشن کمیشن نے سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب اسد عمر نے تحریری معافی نامہ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا، اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں تو سیاست بھی چھوڑ چکا ہوں۔ ممبر کمیشن نے ریمارکس دیے کہ اسد عمر کے معاملے پر آرڈر کردیتے ہیں۔
فواد چودھری کے وکیل نے استدعا کی کہ ہمارا کیس الگ کر دیں، ہمارا تو سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں، ہمارے تو پروڈکشن آرڈر جاری کریں، ممبر سندھ نے کہا کہ فواد چودھری کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق فیصلہ کردیتے ہیں۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں جیل میں ہونے کی وجہ سے سابق وزیر اعظم کو گزشتہ سماعت پر پیش نہیں گیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو سکیورٹی خدشات کے باعث اڈیالہ جیل سے الیکشن کمیشن نہیں لایا گیا، آج کی سماعت کے دوران بھی سابق وزیر اعظم کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش نہ کیے جانے کی توقع ہے۔