پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر اور سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کی کنڈیشنز چیلنجنگ ہیں اور ہم وہاں جا کر پرفارم کرنے کیلئے تیار ہیں۔
قذافی سٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈائریکٹر قومی ٹیم محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ دورہ آسٹریلیا ہمارے لئے چیلنجنگ ہوگا اور ٹریننگ سیشن کے دوران محسوس کیا ہے کہ ہمارے کھلاڑی اس چیلنج کو قبول کرنے اور آسٹریلیا جا کر پرفارم کرنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں، انشاء اللہ ہم بطور ٹیم مینجمنٹ بہتر نتائج دینے کی پوری کوشش کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ نہیں دیکھ رہے بس ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہم وہاں جاکر کیا بہتر کرسکتے ہیں ، جو پہلے ہوگیا اس کا میں جوابدہ نہیں ہوں ، لیکن اب جو مستقبل میں ہوگا اس کے آپ کو نتائج نظر آئیں گے، ابھی ہمارے پلان میں ہیڈ کوچ کی جگہ نہیں ہے لیکن اگر ہمیں مستقبل میں اگر کبھی ایسا لگا کہ ضرورت ہے تو ہم ضرورت اس بارے سوچیں گے۔
محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ چیئرمین میجنمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف نے اچھی سوچ کے ساتھ کوچنگ اور مینجمنٹ سٹاف مقرر کیا ہے کیونکہ یہ سب وہ لوگ ہیں جنہوں نے حال ہی میں پاکستان کے لئے بہت شاندار پرفارمنسز دی ہیں اور اب ان کو ایک نیا کردار نئی سوچ کے ساتھ دیا جا رہا ہے تا کہ ماڈرن کرکٹ کے حساب سے ایک نیا پراسس چل سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات ماننا پڑے گی کہ ہم ماڈرن کرکٹ سے بہت پیچھے رہ گئے اور اس کی یہ وجہ تھی کہ ہم اپنی پلاننگ میں کہیں نہ کہیں وہ نہیں کرسکے جس سے بہتر نتائج آنے تھے، تاہم، اس بات کا اعتراف کیا جا رہا ہے کیونکہ جب تک آپ اعتراف نہیں کرتے آپ کامیاب نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی ہمارے سپورٹنگ سٹاف میں لوگ شامل ہیں انہوں نے مثبت مائنڈ سیٹ کے ساتھ اپنی تیاری کی ہے، جو سلیکشن ہوئی ہے وہ بہت بہتر ہوئی ہے، ڈومیسٹک کے پرفارمر کو جو عزت دی گئی میں اس سے بہت زیادہ خوش ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے چیف سلیکٹر نے جو سب سے بہتر کام کیا وہ یہی تھا کہ جو لڑ کے ڈومیسٹک میں پرفارم کر رہے تھے انہیں سکواڈ کا حصہ بنایا گیا ، سب نہیں آسکتے، جو آج آیا ہے اس کو بھی پہلا موقع مل رہا ہے ، جو پہلے اچھی پرفارمنسز دے رہا ہے وہ بھی نظر میں موجود ہے۔
محمد حفیظ نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک بہترین ٹیسٹ ٹیم مو جود ہے، ہمارے پاس جو بیٹرز ہیں انہوں نے بہترین پرفارم کیا ہوا ہے، باؤلنگ میں تھوڑی سی مشکلات آئییں لیکن انہیں جو بہتر باؤلر لگے جو آسٹریلیا میں پرفارم کرسکتے ہیں انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا۔
ٹیم ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ خرم شہزاد کو سلیکٹ کرنا ایک اچھا سائن تھا کیونکہ وہ ڈومیسٹک کے ایک اچھے پرفارمر ہیں، جو کھلاڑی رہ گئے ہیں انہیں مستقبل میں ضرور موقع دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم اور شان مسعود کی بانڈنگ بہترین ہے ، بابر اعظم کی صلاحیتوں کا معترف ہوں، رائٹ اسٹریٹیجی پر بابر اعظم کی بھی ہدایات لیا کریں گے، بابر اعظم کا کھیل مستقبل میں ضرور نکھرے گا۔
انہوں نے کہا کہ میرے پروفیسر ہونے پر یہ مت سوچیے گا کہ مجھے سب کچھ آتا ہے ، میں یہاں سے سیکھوں گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ٹی 20کی کپتانی کے لئے شاہین کا نام میں نے تجویز نہیں کیا اگر شاہد آفریدی نے کہا کہ میں نے تجویز کیا ہے تو اس بارے ان سے ہی پوچھیں ، شاہد آفریدی نے خود ہی کہا کہ شاہین کپتان نہیں ہونا چاہیے اور رضوان کپتان ہونا چاہیے لیکن ایسا میرے علم میں کچھ نہیں ، شاہین شاہ آفریدی اور شان مسعود دونوں باصلاحیت کھلاڑی ہیں انکو ذکاء اشرف صاحب نے کپتان بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شاہد آفریدی ہی بتا سکتے ہیں کہ وہ کیوں نہیں شاہین کو کپتان دیکھنا چاہتے تھے اور کیوں چاہتے تھے کہ رضوان کپتان بنے۔
انہوں نے کہا کہ گول مول بات کرنےکاعادی نہیں ہوں ،میں جاب کرنےنہیں آیا،خدمات انجام دینےآیاہوں،کھلاڑیوں کی صلاحیتوں سےفائدہ اٹھانےکاہدف لیکرآیاہوں،ٹیم ڈائریکٹرکاگول یہ ہےماڈرن ڈےکےلحاظ سےکرکٹ کھیلیں گے،ہرناکامی کی ذمہ داری قبول کروں گا۔