سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جمع کرائی گئی رقم حکومت سندھ کودینےکاحکم دیتے ہوئے 2019ءکا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔سپریم کورٹ نےبحریہ ٹاؤن کی درخواست خارج کردی، جبکہ کم زمین ملنےپرمزید ادائیگیوں سےانکارکاموقف بھی مسترد کر دیا ۔
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن سے460 ارب کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جمع کرائی گئی رقم حکومت سندھ کو دینےکاحکم جاری کر دیا۔
عدالت عظمی نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے متفق ہیں یہ رقم سپریم کورٹ اپنےپاس نہیں رکھ سکتی،بیرون ملک سے آنے والی رقم حکومت پاکستان کو جائے گی،مجموعی طورپر 65ارب میں سےبیرون ملک سےآئے 35 ارب وفاق کوملیں گے، جبکہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جمع 30 ارب روپے سندھ حکومت کو ملیں گے۔
حکمنامہ کے مطابق بیرون ملک سے بھی 35 ارب روپے سپریم کورٹ اکاؤنٹ میں آئےتھے،بیرون ملک سے رقم بھیجنے والوں کوعدالت نےان کونوٹس بھیجنا لازم سمجھا،نوٹس کے جواب میں صرف مشرق بینک نے جواب جمع کروایا،ملک ریاض کی متفرق درخواستوں میں بتایا گیانیب معاملےکی تحقیقات کررہا ہے۔
سپریم کورٹ کے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کیلئےمناسب نہیں ہوگا نیب میں زیرالتواء معاملے پرآبزرویشن دے،ملک ریاض حسین کی متفرق درخواست نمٹادی جاتی ہے۔
عدالت نے سپریم کورٹ کا 2019ءکا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے فیصلےپرعمل نہ کرنےوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی،جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 22 مارچ 2019 کےفیصلے میں سب واضح ہے،اگراس آرڈر کےتحت ڈیفالٹ ہوا تووہ ڈیفالٹ ہی تصورہوگا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کےوکیل نے معاہدہ ختم کرنےاور عدالت عظمیٰ سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھیں :۔190 ملین پاؤنڈز کیس ،ملک ریاض نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکردی
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور بحریہ ٹاؤن کے وکیل سلمان اسلم بٹ کے درمیان کئی بار تلخ کلامی اور تکرار ہوئی ۔عدالت نے برطانیہ سےآئے ایک سو نوے ملین پاؤنڈز کےحوالےسے ایک شہری کی جانب سےدائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ۔
عدالت نے قرار دیا کہ نیب اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اس پر اثرانداز ہونا نہیں چاہتے ۔جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ملک میں کسی بھی قانون پرعمل نہیں کیاجاتا،بڑےآدمی کاگھرریگولرائزہوجاتاہے،عام آدمی کی جھونپڑی گرادی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :۔بحریہ ٹاؤن کی ادائیگیوں کا کیس، مشرق بینک کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی ڈویلپرپلاٹ کی الاٹمنٹ 200افرادکودےکرنکل جائےتوکیا تحفظ ہے؟،بیرسٹرصلاح الدین نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن الاٹمنٹ کاغذکاٹکڑادیتا ہےجس کا ریکارڈبھی بحریہ کے پاس ہی ہوتا ہے۔
تاہم اس اہم کیس میں وکلا کےدلائل مکمل ہوگئے اورججزمشاورت کیلئےچیمبرمیں چلےگئے۔