طویل خونریزی کے بعد امن کی امید پیدا ہوگئی،حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں چار روزہ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا۔
قطری حکومت کی جانب سےجاری اعلامیہ کے مطابق حماس کے زیر حراست پچاس اسرائیلی قیدی رہا ہونگے،اسرائیل ڈیڑھ سو فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا،قیدیوں کے تبادلے میں خواتین اور کم عمر قیدیوں کو ترجیح دی جائے گی۔
معاہدے کےمطابق ایندھن سمیت بڑی مقدار میں امدادی سامان غزہ میں داخل ہوگا اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران معاہدے پر عمل درآمد شروع ہوگا،جنگ بندی چاردن کے لیے ہوگی۔ جس میں ضرورت پڑنے پرتوسیع ہوسکتی ہے۔
The State of Qatar announces that a humanitarian pause has been agreed in Gaza
— Ministry of Foreign Affairs - Qatar (@MofaQatar_EN) November 22, 2023
Doha - 22 November 2023
The State of Qatar announces the success of its joint mediation efforts undertaken with the Arab Republic of Egypt and the United States of America between Israel and the…
اعلامیے کے مطابق جنگ بندی 4 دن کے لیے ہوگی،ضرورت پڑنے پرتوسیع ممکن ہے، معاہدے میں قطر کے علاوہ مصر اور امریکا نے بھی اہم کردار ادا کیا۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے قطری اور مصری حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم معاہدے پر نظر رکھیں گے۔
Both Putin and Hamas are fighting to wipe a neighboring democracy off the map.
— Joe Biden (@JoeBiden) November 21, 2023
America cannot, and will not, let that happen. For our own national security interests—and for the good of the entire world.https://t.co/CS2lUg6ZCW
فلسطینی نژاد امریکی کانگریس راشدہ طالب نے اپنے بیان میں کہا کہ عارضی جنگ بندی کافی نہیں، ہمیں زیادہ سے زیادہ جانے بچانےکیلئے مستقل جنگ بندی کےمعاہدے کی طرف جانا ہوگا،غزہ میں پرتشددمظاہروں میں اب تک 14 ہزار فلسطینی شہید اور17 لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کےمطابق اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں، 11,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے دو تہائی خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ 2,700 سے زائد لاپتہ ہیں۔