پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن نے اٹھارویں آئینی ترمیم کی واپسی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے منشور کمیٹی کو اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کا کوئی مینڈیٹ نہیں دیا گیا، اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کی بحث نئی نہیں کافی پرانی ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کوئی ایشو نہیں ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ کیا صوبے اس پر عمل کررہے ہیں؟ پاکستان کے حقیقی چیلنج صحت، تعلیم اور بہبود آبادی ہے، آج بھی وفاق میں ہم صحت کے لیے بجٹ رکھتے ہیں۔ بلوچستان میں آج 3 ہزار 500 اسکول ٹیچر نہ ہونے کی وجہ سے بند ہیں، یقینی بنانا ہوگا کہ صوبے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کے حوالے سے اپنا کام کریں۔
سینیٹر اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ میں اور رضاربانی اٹھارہویں ترمیم میں بہت متحرک رہے ہیں، آئین کی بگڑی شکل کو درست کرنے کے لیے آئینی اصلاحات کا فیصلہ ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ لیگی رہنما کہتے ہیں کہ بات ہو گئی ہے، دو تہائی اکثریت ہماری ہو گی، اٹھارویں ترمیم میں ترمیں کریں گے۔
قبل ازیں 18 ویں ترمیم میں تبدیلیوں پر ن لیگ کے اجلاس میں غور سے متعلق خبروں کی مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب اور سینیٹر عرفان صدیقی نے تردید کر دی۔ عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمیں کسی طرف سے ایسی کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی، پارٹی میٹنگ میں کبھی 18 ویں ترمیم میں تبدیلی پر بات نہیں کی۔ مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ 18 ویں ترمیم کو تبدیل کرنے سے متعلق جھوٹی خبر کو مسترد کرتے ہیں۔