چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی سے پختونخوا تک ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں ، دہشتگردی اور ملک دشمنوں کے خلاف ہمیں متحدہونا ہو گا، ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کرنے کیلیے ہاوس سمیت ملک کو ایک ہونا چاہیے ، دہشتگرد ایک بار پھر سر اٹھا رہے ہیں ،افواج پاکستان اور عوام نے ملکر انکا مقابلہ کیا، پاکستان کی سرزمین پر ہم نے وہ کر دیکھایا جو پوری دنیا اور نیٹو فورس نہیں کر سکی ۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ ہماری کوشش تھی کی اتفاق رائے سے آئینی تبدیلی کی جائے ، مولانا فضل الرحمان سے بات کی لیکن انہوں نے اپوزیشن سے مذاکرات کرکے ایک سوچ اپنائی ، جب آئینی بینچ بنے تب مولانا اور پی ٹی آئی دونوں موجود تھے ، پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر ہم نے آئنیی بنچ بنوا لیے تھے ۔
ان کا کہناتھا کہ بھارت کو شکست کے بعد وزیرا عظم کا فیصلہ تھا کہاآرمی چیف کو فیلد مارشل بنایا جائے، قانون سازی کیلئے اتفاق رائے ضروری ہے ، ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں تمام سیاسی جماعتوں نے ایک ہوکر ایک آئین منظور کرایا، آمر نے جب بھی کوشش کی کہ اس متفقہ آئین کو توڑا جائے تو کامیاب نہیں ہوئے ، میثاق جمہوریت کے بعد 18ویں ترمیم میں صوبوں کوحقوق ملے ، 18ویں ترمیم کسی کے باپ میں بھی جرت نہیں کہ اسے ختم کر سکیں ، اس ترمیم پر ن لیگ ، پی پی اور تمام سیاسی جماعتوں کااتفاق رائے تھا۔
انہوں نے کہا کہ سی ای سی اجلاس میں 2دن تک فیصلے ہوئے، ہم نے فیصلہ کیا حکومت کا ساتھ دیں گے، افواج پاکستان نے مودی کے بھارت کو شکست دی، فیلڈ مارشل کو دنیا بھر میں سراہا جار ہا ہے،، آج کے بعد آئینی ترمیم پاکستان کا آئین بنے گا۔





















