مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے ریٹائرڈ ججز اور سینئر وکلا کا چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر آئینی ترمیم پر ردعمل دینے کیلئے فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد سے آج سب سے بڑے خطرے سےدوچار ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی فل کورٹ اجلاس بلا کر مجوزہ ترمیم پر ردعمل دیں یا تحریری طور پر تسلیم کریں کہ انہوں نے مصالحت کر لی ہے۔
ریٹائرڈ ججز اور سینئر وکلا نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ کےلئے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا خطرہ قرار دیدیا۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کے نام کھلے خط میں فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔ مجوزہ آئینی ترمیم پر فوری ردعمل دینے کی استدعا کر دی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سےبڑے خطرے سے دوچار ہے ۔ کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ۔ ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی ۔ سپریم کورٹ ترمیم
پر اپنی رائے دینےکا اختیار رکھتی ہے۔ ہم غیرمعمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ میٹنگ بلا کر مجوزہ ترمیم پر بطور سپریم کورٹ ردعمل دیا جائے ۔ اگر آپ فل کورٹ میٹنگ نہیں بلاتے تو ہم توقع رکھتے ہیں کہ آپ تحریری جواب میں تسلیم کریں گے کہ آپ نے آخری چیف جسٹس پاکستان ہونے پر مصالحت کر لی ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کےنام خط وکیل فیصل صدیقی نےتحریر کیا ہے ۔ اس پر دستخط کرنے والوں میں جسٹس (ر) مشیرعالم ، جسٹس (ر) ندیم اختر ، سابق اٹارنی جنرلز مخدوم علی خان ، منیر اے ملک اور انورمنصور شامل، وکلا عابد زبیری ، اکرم شیخ ، علی احمد کرد ، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد نے بھی خط پر دستخط کئے ہیں۔






















