سینیٹ کی ذیلی کمیٹی صنعت و پیداوار کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز میں بڑے پیمانے پر تانبے کی چوری کا انکشاف ہواہے ، حکام کا کہنا ہے کہ چوری روکنے کے لیے اب کاپر کی نیلامی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، اب تک 40 ایف آئی آرز ہو چکی ہیں جبکہ 280 ملزمان گرفتار کیئے جا چکے ہیں۔
سینیٹر خالدہ اطیب کی زیرِ صدارت سینیٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان اسٹیل ملز کے مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا۔چیئرپرسن نے کہا کہ اسٹیل ملز کے 45 ملازمین کو گزشتہ نو ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ جن ملازمین نے سرکاری رہائش گاہیں پرائیویٹ افراد کے حوالے کیں، ان کی تنخواہیں روک دی گئیں، اور اس حوالے سے انہیں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا۔
سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ اسٹیل ملز ملازمین سے بجلی کے بلوں پر پانچ سو گنا تک سروس چارجز وصول کیے جا رہے ہیں، 10 ہزار روپے کا بل ہونے کے باوجود 35 ہزار وصول کیے جاتے ہیں۔حکام نے وضاحت کی کہ اضافی چارجز اُن آؤٹ سائیڈرز سے لیے جاتے ہیں جو بل ادا نہیں کرتے، ہر ماہ بلوں میں اڑھائی کروڑ روپے کا خسارہ ہوتا ہے جبکہ کے-الیکٹرک نے اسٹیل ملز کو اسی کروڑ روپے کا بل بھجوایا ہے۔
کمیٹی ارکان نے استفسار کیا کہ چوری کے کتنے مقدمات درج ہوئے، جس پر ایڈیشنل سیکریٹری صنعت نے بتایا کہ اب تک 40 ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں اور 280 ملزمان گرفتار کیے جا چکے ہیں۔حکام کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز میں زیادہ تر چوری تانبے کی ہوتی ہے، اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ چوری کی جڑ کو ختم کرنے کے لیے کاپر کو نیلام کر دیا جائے گا۔






















