چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطابندیال نے کہا ہے کہ آئین پرسپریم کورٹ میں کوئی اختلاف رائے نہیں،اگر آئین میں الیکشن کرانے کا وقت90 دن لکھاہےتواس پرتکراربھی کیوں ہو؟
چیف جسٹس سپریم کورٹ عمرعطاء بندیال کےاعزازمیں الوداعی عشائیہ دیا گیا، جس میں سپریم کورٹ،فیڈرل شریعت کورٹ،ہائیکورٹس کےججز اورسینئروکلا شریک ہوئے، چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطاء بندیال عشائیہ میں جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس اطہرمن اللہ کے ہمراہ پہنچے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ چیف جسٹس بناتو ایک طلاطم تھا،لوگ آئین کے تحت اپنےحقوق مانگنےعدالت آرہے تھے،ہم پچھلے سال 12 ججز کے ساتھ کام کرتے رہے،اور12 ججز کے ساتھ ہم نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے،ہمارا وقت دیگر کیسز ضائع کرگئے جو ہم نہیں چاہتے تھے کہ ہمارے پاس آئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آئینی معاملات کو پرکھا،آئین پر سپریم کورٹ میں کوئی اختلاف رائے نہیں، اختلاف رائےصرف اس پرتھاسپریم کورٹ کو براہ راست اس میں آناچاہیےیا نہیں،ہمارےجج صاحبان کا اس پراختلاف ہےکہ ہر بات پرسوموٹو نہ ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بابراعوان کی پرسوں دھواں دھارتقریر اخبار میں پڑھی،بابراعوان نےشایدسوچاہواب جاتےہوئےمجھےکیازحمت دیں،بابراعوان سے کہا آپ نے تقریر کردی پٹیشن نہیں لائے۔
انہوں نے ملک میں عام انتخابات کرانے سے متعلق کہا کہ اگر آئین میں الیکشن کرانے کا وقت90 دن لکھاہےتواس پرتکراربھی کیوں ہو؟
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آج میری الوداعی تقریبات ہو رہی ہیں،میرااس عظیم ادارےسے وہ تعلق نہیں رہےگاجو اتنےسال رہا، تمام جج صاحبان، ہائیکورٹ کےچیف جسٹس صاحبان کامشکور ہوں،قانون کی چھتری کا رکھوالا آئین نے عدلیہ کو بنایا،سپریم کورٹ نےآئین کی پاسداری ہی نہیں اس کا تحفط بھی کرنا ہے۔