چمن کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم تجارتی گزرگاہ کی بھی بحالی کا امکان ہے۔
کسٹم ذرائع کے مطابق طورخم تجارتی گزرگاہ دوطرفہ تجارت کےلئےکھولنےکی تیاریاں مکمل ہیں، کل تک کسی بھی وقت طورخم تجارتی راہ داری دوطرفہ تجارت کےلئے بحال ہوسکتی ہے۔
طورخم میں کسٹم عملہ گزشتہ روز طورخم ٹرمینل میں تعینات کردیا گیاہے، کارگو گاڑیوں کی کلیرنس کےلئےاسکینر بھی نصب کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ طورخم تجارتی گزرگاہ گزشتہ9دنوں سے ہرقسم آمدورفت کےلئے بند ہے، تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے کارگو گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہے۔ امپورٹ، ایکسپورٹ سمیت ٹرانزٹ ٹریڈ کی ہزاروں کارگوگاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اسپین بولدک بارڈر کراسنگ گزشتہ روز کھول دی گئی ہے، ذرائع کے مطابق فی الحال سرحد صرف تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولی گئی ہے۔ چند حساس معاملات کے باعث عام شہریوں کی پیدل آمدورفت کی اجازت تاحال نہیں دی گئی۔
سرحد کے دونوں جانب ٹریڈ کراسنگ اور کلیئرنس سے متعلقہ حکام اپنی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔ آج صرف خالی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ افغان ڈرائیورز کے لیے پاسپورٹ اور ویزا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دیگر تین کراسنگ پوائنٹس غلام خان، انگور اڈہ اور خرلاچی فی الحال غیر فعال رہنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ افغان طالبان کی جانب سے 11 اور 12 اکتوبر کی شب پاکستانی سرحد پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس کا پاک فوج کی جانب سے بھر پور اور شدید جواب دیا گیا، جس میں افغان طالبان اور فنتہ الخوارج کے 200 سے زائد دہشتگرد مارے گئے جبکہ پاک فوج نے متعدد چیک پوسٹوں کو تباہ کر دیا ۔
افغان طالبان کی درخواست پر پاکستان نے 15 اکتوبر کو سیز فائر پر رضامندی ظاہر کی جو کہ 48 گھنٹوں کیلئے نافذ کیا گیا، جس کے بعد اس میں مزید توسیع کی گئی، 18 اکتوبر کو پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان دوحا میں مذاکرات کا آغاز ہوا جس دوران سیز فائر کے معاہدے پر اتفاق کیا گیا۔






















