نومنتخب وزیر اعلی سہیل آفریدی کی حلف برداری کے معاملے پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ایس ایم عتیق شاہ نے سماعت کی اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا گورنر نے استعفی منظور کیا ہے، کیا گورنر کو بھجوائی گئی سمری پر انکے جواب کا انتظار نہیں کرنا چاہیے؟ اس سے پہلے مخصوص نشستوں کے حلف نامزدگی معاملے پر بھی مجھ پر کیس ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ راجا صاحب آپ پشاور میں ہیں، کیا معاملہ ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ علی امین نے استعفی دیا اور نئے وزیر اعلی منتخب ہو گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا گورنر نے استعفی منظور کیا ہے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ استعفے منظوری کی ضرورت نہیں ہے، جب دیا گیا تب سے نافذ ہو جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا راجا صاحب یہ درخواست جوڈیشل سائیڈ پر ایڈمنسٹریٹو دیکھ رہے ہیں، آپ کی یہ درخواست 255 (2) کی ہے اسکو پڑھیں، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس میں لکھا ہے اگر کوئی حلف لینے سے انکار کرے تو چیف جسٹس کسی کو بھی نامزد کر سکتا ہے، گورنر خیبر پختونخوا کو نئے وزیر اعلی کی حلف برادری کی سمری بھجوائی جا چکی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسپیکر نے گورنر کو یہ سمری کس وقت بھجوائی ہے، کوئی تحریری ثبوت ہے،سلمان اکرم راجہ کا کہناتھا کہ ہم گورنر کے جواب کا انتظار نہیں کر سکتے ہیں، صوبے میں حکومت موجود نہیں ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا گورنر کو بھجوائی گئی سمری پر انکے جواب کا انتظار نہیں کرنا چاہیے؟ آئین کا آرٹیکل 255 (2) تب ہی نافذ عمل ہو گا جب کوئی حلف لینے سے انکار کرے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ گورنر اسلام آباد میں ہے ہم حلف کے لیے وہاں جا سکتے ہیں یا وہ یہاں آ سکتے ہیں، چیف جسٹس عتیق شاہ نے کہا کہ گورنر کی رائے بغیر آگے نہیں جایا جا سکتا، اس سے پہلے مخصوص نشستوں کے حلف نامزدگی معاملے پر بھی مجھ پر کیس ہوا ہے۔






















