او آئی سی کی کمیٹی برائے فلسطین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطین کا مسئلہ او آئی سی کے مقاصد کا مرکزی ستون ہے، عالمی برادری مقبوضہ فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ میں جاری بھیانک سانحےکی گواہ ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ شہری ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے،عوام کو تباہ کن مشکلات کا سامنا ہے، عالمی عدالتِ انصاف نے اس صورتحال کو“نسل کشی کے امکانات” کامعاملہ قرار دیا، اسرائیل کی فوجی کارروائیاں عالمی عدالت کے احکامات کے باوجود جاری ہیں۔
اسحاق ڈار نے نہتےعوام پر اجتماعی سزا،بمباری،قحط، جبری بے دخلی اور انسانی امداد کی بندش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں آبادکاروں کے تشدد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، یہ مشرقِ وسطیٰ اور مسلم دنیا کیلئے ایک فیصلہ کن موڑ ہے، او آئی سی غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات کرے، غزہ کی تعمیر نو کیلئے عرب-او آئی سی منصوبے کو آگے بڑھایا جائے، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کیلئے امداد کی تجدید کی جائے، عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر خود مختار ریاستِ فلسطین قائم کی جائے۔






















