وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ ملک میں اسلامک بینکنگ کے فروغ کیلئے مزید اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے۔وہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے زیر اہتمام تین روزہ ریسرچ ویک کے سلسلے میں منعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر وائس چانسلر بابا گورونانک یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل، ڈین فیکلٹی آف کامرس پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان، جنرل مینجر نیشنل بینک آف پاکستان حسن رضا خان،سعودیہ عرب سے محمد مصطفی محمود، پرنسپل ہیلی کالج آف کامرس پروفیسر ڈاکٹر حافظ ظفر احمد، پاکستان سمیت دنیا بھر سے مندوبین، محققین، فیکلٹی ممبران اور طلباؤ طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اپنے خطاب میں ڈاکٹر خالدمحمود نے کہا کہ ہیلی کالج آف کامرس کا گریجوئیٹ مارکیٹ میں آسانی سے اپنی جگہ بنا لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی تقاریب کے انعقاد سے آئیڈیاز کو عملی شکل دینے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے بہترین تقریب کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس سے ملک میں اسلامی اصولوں کے مطابق کاروبار کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
پروفیسر ڈاکٹر محمد افضل نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس میں ہر سال طلباء کی تعداد میں اضافہ ہونا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ یہاں کے اساتذہ محنتی اور قابل ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر مبشر منور خان نے کہا کہ معاشرے کو فائدہ پہنچانے والی تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی کام صرف مقدار میں اضافے کے لئے نہیں بلکہ بزنس میں عملی فائدہ کیلئے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری اور کاروبار کو درپیش مسائل کے حل پر مبنی تحقیق سے ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری ممکن ہے۔
حسن رضا خان نے کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان درست سمت میں کام کر رہا ہے جس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے۔ محمد مصطفی محمود نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا جس کا واحد ذریعہ تعلیم ہے۔انہوں نے کہا کہ طلباء وفود کے تبادلوں سے بین الاقوامی روابط کو فروغ ملے گا۔
کالج پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر حافظ ظفر احمد نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی ہیلی کالج آف کامرس کے طلباء کو تعلیم کے ساتھ مہارت بھی دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماے اساتذہ ترکی اور سائپرس سمیت دیگر ممالک میں تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیلی کالج آف کامرس کے زیر اہتمام پہلی مرتبہ تین روزہ ریسرچ ویک کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں دو بین الاقوامی کانفرنسز، تھیسز مقابلے، سیمینارز و دیگر تحقیقی سرگرمیاں ہوں گی۔