سندھ میں سپر فلڈ سے ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ سپر فلڈ سے کی صورت میں تمام تر حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے، لوگوں کو ان کے مال مویشیوں کے ساتھ محفوط مقامات پر منتقل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گھوٹکی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سپر فلڈ کی صورت میں احتیاطی اقدمات کا جائزہ لیا، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر سپر فلڈ کی صورت میں ہنگامی پلان تیار کرلیا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ سپر فلڈ سے 8 یوسیز، 38 دیہہ اور 171 گاؤں جبکہ 2 لاکھ 6 ہزار 107 افراد متاثر ہوسکتے ہیں، ان علاقوں میں 31 ہزار 257 خاندان آباد ہیں، ان علاقوں میں مویشیوں کی تعداد 2 لاکھ 68 ہزار 225 ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سپر فلڈ کی صورت میں تمام تر اقدامات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو ان کے مال مویشیوں کے ساتھ محفوط مقامات پر منتقل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو شہریوں کے انخلاء کے پلان سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ کمشور میں 21 کشتیاں رجسٹرڈ ہیں جو انخلاء کے کاموں میں حصہ لیں گے، کندھ کوٹ میں 15 کشتیوں کی مدد سے لوگوں کو محفوط مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔
بریفنگ کے مطابق ضلع بھر میں ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں، توری بند، کے کے بند، گھورا گھاٹ، بی ایس فیڈر آر ڈی 45 پر 4 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ کچے کے علاقے میں 2 لاکھ افراد مقیم ہیں، جن میں 50 سے 60 فیصد افراد محفوظ علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقل ہوں گے، 30 فیصد کو حفاظتی بندوں سے ملحقہ سرکاری اسکولوں و عمارتوں میں رہائش فراہم کی جائے گی، جبکہ دیگر کو ٹینٹ سٹیز / ویلیجز میں ان کے مویشیوں کے ساتھ پناہ دی جائے گی۔
حکام کا کہنا تھا کہ جن اسکولوں کو کیمپس قرار د دیا گیا ہے، ان کا اعلان پہلے ہی کیا جاچکا ہے، ضلع کے 3 ٹائونز میں ٹینٹ سٹیز کیلئے مقامات تجویز کیے گئے ہیں، کندھ کوٹ میں 14 سرکاری عمارتوں کو ریلیف سینٹر میں تبدیل کردیا گیا، کشمور میں 10 سرکاری عمارتوں کو ریلیف سینٹر کے طور پر استعمال کیا جائے گا، کندھ کوٹ، کشمور اور تنگوانی میں ٹینٹ سٹیز قائم کیے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کوشش کی جائے کہ لوگوں کو کسی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، میں چاہتا ہوں کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جائے، صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں۔






















