اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں سالانہ اجلاس میں پاک بھارت وزرائےا عظم 26 ستمبر کو ایک ساتھ شریک ہوں گے ، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے گذشتہ کئی برس کے معمول کے برعکس اس مرتبہ انڈین وزیر خارجہ کے بجائے وزیر اعظم نریندر مودی خود عام بحث میں حصہ لیں گے ، پاکستان کو بعد میں بولنے کا اسٹریٹجک فائدہ ہو سکتا ہے ، دونوں طرف سے ممکنہ رائیٹ ٹو رسپانڈ کی تیاری بھی زیر غور ہے ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80 واں اجلاس اس بار سب سے بڑا سفارتی ایونٹ ہو گا ، یہ سیشن غزہ پر اسرائیل ایران کی جنگ، یوکرین تنازع،پاک بھارت جنگ کے بعد آ رہا ہے جس کا باضابطہ آغاز 9 ستمبر کو ہوگا ، عمومی بحث کا مرحلہ 23 سے 29 ستمبر تک آ ئے گا ، برازیل پہلے خطاب کرے گا، اس کے بعد امریکہ، جہاں صدر ٹرمپ اپنی دوسری میعاد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پہلا خطاب کریں گے۔
عبوری فہرست کے مطابق، ہندوستان کے وزیر اعظم صبح خطاب کریں گے، جب کہ پاکستان کے رہنما، اسرائیل، چین اور بنگلہ دیش کے سربراہان کے ساتھ، اس دن کے آخر میں مقرر ہیں۔ پاکستان کو دہلی کے بیانیے کا جواب دینے کیلئے براہ راست پلیٹ فارم ملے گا، پاکستان کشمیر، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور علاقائی امن کو بنیادی مسائل کے طور پر پیش کر کے براہ راست جواب دے گا ۔ وزیر اعظم کی تقریرکے بعد ممکنہ طور پر بھارت سے تلخ رائٹ ٹو رسپانڈ آنے کی توقع ہے، بھارت کے جواب میں پاکستان کی صائمہ سلیم رائٹ ٹو رسپانڈ پریزینٹ کریں گی،جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے عالمی دن کی یاد میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس بھی 26 ستمبر کو ہی طے ہے ۔






















