پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان پالیسی سطح کےمذاکرات میں اتفاق ہوا ہے کہ منی بجٹ نہیں آئےگا۔ آئی ایم ایف نو ہزار چار سو پندرہ ارب سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضا مند ہوگئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کےدرمیان پالیسی سطح کےمذاکرات میں کئی چیزیں طے کی گئی ہیںمنی بجٹ نہیں آئےگا،آئی ایم ایف 9 ہزار 415 ارب سالانہ ٹیکس ہدف برقراررکھنےپررضامند ہوگئی ہے۔
ایف بی آرحکام نے سماءٹی وی کوتصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نگران حکومت کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائےگی،آئی ایم ایف کوآگاہ کردیا گیا ہےسالانہ 9415 ارب روپے کاٹیکس ہدف باآسانی حاصل کر لیا جائےگا، رواں مالی سال کے پہلے4ماہ کے تمام اہداف پورے کرلئے ہیں۔
ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس ہدف کے حصول کا تحریری پلان فراہم کردیا گیاہےآئی ایم ایف کو 9415 ارب روپےٹیکس ہدف حاصل کرنےکی یقین دہانی کرائی گئی ہےرئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس چوری کے خاتمے کی بھی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کوایف بی آر نےیقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کا خاتمہ معشیت کی ضرورت ہےٹیکس آمدن بڑھانےکیلئےحکام انتظامی اقدامات بہتر بنائیں گےمعیشت کو دستاویزی شکل دے کر ٹیکس نیٹ بڑھانےکابھی منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے میڈیاسےغیررسمی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عوام پرمزیدبوجھ نہیں ڈالاجائےگا،ٹیکس ہدف 9415 ارب روپےہی رہےگا وفاقی حکومت اخراجات میں کفایت شعاری کی پالیسی اپنائےگی ۔آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی اخراجات میں کمی کرکےبجٹ خسارہ قابورکھیں گےآئی ایم ایف کےساتھ بات چیت مثبت اندازمیں آگےبڑھ رہی ہےآئی ایم ایف کو نگران حکومت کےاقدامات پرمکمل بھروسہ ہے۔بینظیرانکم سپورٹ پروگرام اورترقیاتی اخراجات پرآئی ایم ایف نےاطمینان کااظہارکیا۔