وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ہدایت دی ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں جاں بحق افراد اور زخمیوں کے لیے معاوضوں کی ادائیگی جلد از جلد مکمل کی جائے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف اور بحالی کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس میں مشیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور پی ڈی ایم اے حکام سمیت متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے کے نو اضلاع میں فلڈ ایمرجنسی نافذ ہے جہاں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے، پولیس اور دیگر محکمے ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں جبکہ ریلیف کے لیے ڈیڑھ ارب روپے اور مواصلاتی نظام کی بحالی کے لیے بھی ڈیڑھ ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔
لازمی پڑھیں۔ سیلاب سے لوگوں کا جتنا نقصان ہوا صوبائی حکومت پورا پورا ازالہ کریگی: علی امین
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھاری مشینری کے ذریعے 100 سے زائد متاثرہ سڑکوں کو کلیئر کیا گیا، 23 ہزار تیار شدہ فوڈ آئٹمز، 2860 خیمے، 6100 میٹریسز، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن آئٹمز، 3100 ترپال، 7400 مچھردانیاں، 6800 کمبل اور 500 گیس سلنڈر متاثرہ علاقوں میں پہنچا دیے گئے ہیں۔
موبائل میڈیکل ٹیمیں اور دو موبائل ہسپتال بونیر سمیت متاثرہ علاقوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں جبکہ محکمہ صحت میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔
ریسکیو 1122 اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد کو کامیابی سے محفوظ مقامات پر منتقل کر چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ اموات اور زخمیوں کے لیے معاوضوں کی ادائیگی جلد از جلد مکمل کی جائے جبکہ مالی نقصانات کے معاوضوں کے لیے سروے کا عمل تیز کیا جائے۔
علی امین نے کہا کہ مال مویشی اور دکانوں کے نقصانات کا درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے اور متاثرین کو تیار شدہ خوراک کے بجائے نقد رقوم فراہم کی جائیں تاکہ وہ اپنی ضروریات کے مطابق اخراجات کر سکیں۔
انہوں نے نادرا ڈیٹا پر مبنی شفاف میکنزم کی تیاری کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ریلیف سرگرمیوں کے لیے فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے اور انتظامیہ کو ہر وقت درکار فنڈز کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے بہترین کام کر رہے ہیں لیکن ریلیف اور بحالی کی رفتار مزید تیز کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ لوگوں کو بروقت امداد کی فراہمی اور ان کی جلد بحالی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔






















