چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس دوران سینیٹر نور الحق قادری نے بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کیلئے فاتحہ خوانی کروائی، اجلاس میں 16 سال سے کم عمر افراد پر سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانے پر پابندی عائد کرنے کا بل سینیٹر سرمد علی کی جانب سے واپس لے لیا گیا، سینیٹ میں بل واپس لینے کی تحریک بھی منظور کر لی گئی۔
اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری بچوں کےروزگار کی ممانعت بل 2022 سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ، بل سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا۔اس کے علاوہ پاکستان بیت المال ترمیمی بل ، ہائرایجوکیشن ترمیمی بل 2024 ، فوجداری قوانین ترمیمی بل 2024 ، پاکستان کونسل برائےسائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل 2023، پبلک پریکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2023 متفقہ طور پر منظور کر لیئے گئے ، تمام بل سینیٹر شہادت اعوان نے ایوان میں پیش کیئے ۔
اعظم نذیر تارڑ کا ایوان میں خطاب
وزیر قانون اعظم نذری تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ادارے ایک دوسرے کی عزت و توقیر کا خیال رکھیں ، 2010 میں پارلیمان نے ججز اپائٹمنٹ کا میکنزم بنایا، ججز تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا نظام تشکیل دیا گیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن سفارشات دیتا ہے، پارلیمان کو حق ہے سفارشات دو تہائی اکثریت سے مسترد کرے، پارلیمان نے بعد میں ججز تقرری کا نظام تبدیل کیا، اپوزیشن اور حکومتی نمائندے کمیشن کا حصہ ہیں، پارلیمانی نمائندے براہ راست تقرریوں میں شریک ہیں۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ علی ظفر سمیت کئی پارلیمنٹرین کمیشن میں شامل ہیں، ملک کیسے چلے گا اس کا فیصلہ اختیار پارلیمان کے پاس ہے، آئین میں کیا شامل ہوگا یہ پارلیمان ہی طے کرے گی، اداروں کے احترام میں ہی عزت ہے، اداروں کا احترام نہ ہوا تو نظام نہیں چلے گا، عوام نے پارلیمان کو 25 کروڑ ووٹوں کا مینڈیٹ دیا ہے، پارلیمان کی وضع کردہ پالیسی ہی حتمی قرار پائے گی، ملک کا نظام چلانے کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، پارلیمان کے فیصلے ہی فائنل ہوں گے، عدلیہ سمیت تمام اداروں کو پارلیمان کا احترام کرنا ہوگا، پارلیمان نے ہمیشہ قانون سازی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
وزیر قانو ن کا کہناتھا کہ عوامی نمائندے ہی نظام کی سمت طے کریں گے، پارلیمان عوامی مینڈیٹ کے ذریعے فیصلے کرتی ہے، جمہوری اداروں کی مضبوطی عوامی اعتماد سے جڑی ہے، پارلیمنٹ کی عزت و توقیر سب سے زیادہ عزیز ہے، پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے ، ججز کی تقرری کا میکنزم پارلیمنٹ نے بنایا ، اب پارلیمان کی نمائندگی کمیشن میں ہے ، ملک کا نظام کیا ہوگا کیسے چلنا ہے فیصلہ پارلیمان کا کام ہے۔
ان کا کہناتھا کہ صنفی بنیادوں پر تشدد کے اعدادوشمار تشویشناک ہیں، قانون سازی بہت احتیاط سے کی جانی چاہیے ، غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا ہےاور ماں باپ عدالتوں میں خون معاف کردیتے ہیں ، غیرت کے نام پر قتل میں عدالت صلح کے باوجود عمر کی سزا سنا سکتی ہے ، غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں گواہوں کی ضرورت پڑتی ہے ، مدعی ، ملزم اور گواہ گھر کے ہوتے ہیں ، گواہ عدالت میں مکر جاتے ہیں ، غیرت کے نام پر قتل کی اجازت نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مرد کی انا اتنی بڑی ہے کہ ذرا سی بات پر ڈنڈا اٹھا کر تشدد کیا جاتا ہے ، بدقسمتی سے ان قوانین کا غلط استعمال بھی ہے ، ریپ کے کئی کیسز نو بیاہتا جوڑوں کے خلاف درج کرا دیئے جاتے ہیں ، سیکڑوں کی تعداد میں اغوا برائے زنا کے ایسے کیسز تمام اضلاع میں زیرسماعت ہیں ۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہناتھا کہ مجرم سزا سے نہ بچیں مل کر اس کا حل نکالا جائے ۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی میں عدالتیں حکم امتناعی دے رہی ہیں، اٹارنی جنرل سے اس معاملہ پر مشاورت ہوئی ہے ۔ علی ظفر نے کہا کہ عدالت قائمہ کمیٹیوں کی کارروائی پر حکم امتناعی نہیں دے سکتیں ۔
اجلاس کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس میں بجلی نظام میں خرابی آئی اور ایوان اندھیرے میں ڈوب گیا بعدازاں بجلی کو بحال کر دیا گیا ۔
سینیٹر شیریں رحمان
سینیٹر شیریں رحمان نے صنفی بنیادوں پرتشدد میں خطرناک اضافہ،خواتین کو انصاف فراہمی میں ناکامی سے متعلق تحریک پیش کی، انہوں نے کہا کہ خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ہے ، یہ سلسلہ ہمارے لیے مستقل شرم کا باعث بنا ہوا ہے ، گزشتہ سال صنفی بنیادوں پر تشدد کے32 ہزار 617 کیسز ہوئے ، ساڑھےپانچ ہزار ریپ، پچیس ہزار اغوا کے کیسز ہوئے ہیں ، گزشتہ سال غیرت کے نام پر قتل کے 547 واقعات ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ ان سنگین جرائم میں سزاؤں کی شرح ایک فیصد سے کم ہے ، ان جرائم میں سزاؤں کے لیے 480 عدالتیں ہیں ، غیرت کے نام پر قتل کے جرائم میں سزا کی شرح آدھا فیصد بھی نہیں ، گھریلو تشدد کے جرائم میں سزا کی شرح 1.3 فیصد ہے ، سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں ہیں ، 2023 میں 21 ہزار مقدمات زیرالتوا تھے ، کیا خواتین کی سانسوں کی کوئی قیمت نہیں ، صنفی بنیادوں پر تشدد کے مقدمات میں رہائی کی شرح 64 فیصد ہے ۔ان کا کہناتھا کہ غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد سے جان لینے کی کھلی چھوٹ ہے ، خواتین کے حوالے سے ستر فیصد مقدمات رپورٹ نہیں ہوتے ۔
شیریں رحمان نے اراکین سینیٹ کی جانب سے تنخواہ سیلاب زدگان کیلئے دینے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ پاکستان کے 63 اضلاع میں بارشوں سے متاثر ہیں ، ایک تہائی پاکستان سیلاب سے لڑ رہا ہے ۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ کابینہ سیلاب زدگان کے لیے تنخواہ دے گی ، ارکان سینیٹ بھی تنخواہ دینے کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرلیں ۔






















