عوام پاکستان پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکا کی جانب سے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد ٹیرف کو برآمدات بڑھانے کا نیا موقع قرار دے دیا۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف حالیہ جنگ میں فتح کے بعد پاکستان کیلئے خطے میں سب سے کم امریکی ٹیرف امید کی نئی کرن ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے رہنما نے صنعتوں کیلئے سازگار ماحول ، توانائی کے نرخوں، شرح سود اور ٹیکسوں میں کمی کا مطالبہ بھی کیا۔
The US, which is our largest market, has imposed a 19% tariff on our goods versus a 20% tariff on Bangladesh, Sri Lanka and Vietnam and 25% tariff on India (plus an unspecified penalty). Thus Pakistan, a country with a history of missed opportunities, has another opportunity.…
— Miftah Ismail (@MiftahIsmail) August 2, 2025
سابق وزیر خزانہ نے کہا امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے روایتی حریف بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جبکہ بنگلادیش ، سری لنکا اور ویتنام کی مصنوعات پر 20 فیصد ٹیرف لگایا گیا، یوں پاکستان کو بھارت پر برتری حاصل ہو گئی جو امید کی ایک کرن ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ٹیکسٹائل پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی صنعت ہے لیکن کاروباری لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے ، بجلی اور گیس مہنگی جبکہ ٹیکس ترقی یافتہ ممالک سے بھی بڑھ کر ہیں، امن و امان کے مسائل بھی صنعتی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دو دہائیوں سے کوئی بڑا غیرملکی سرمایہ کار پاکستان میں نہیں آیا، حتیٰ کہ چین نے بھی ویتنام کو ترجیح دی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ چینی کمپنی ہانڈا انڈسٹریز نے بنگلادیش میں 25 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جبکہ بھارتی ٹیکسٹائل کمپنیاں سری لنکا میں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں صنعتوں کے لئے ماحول کو سازگار بنانے کیلئے پاور ٹیرف ، شرح سود اور ٹیکسوں میں کمی لانے کی ضرورت ہے اور پالیسیوں کا تسلسل بھی یقینی بنایا جائے تا کہ غیرملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کریں۔





















