کسان اتحاد اور سندھ آباد گار اتحاد نے ملک گیر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ نااہل بیورو کریسی اور نااہل سیاستدان عوام پر بوجھ بنے ہوئے ہیں، حکومت 45 فیصد تک ٹیکس کا مطالبہ کرتی ہے، ہم منافع ہی نہیں کما رہے تو ٹیکس کہاں سے دیں، 20 اگست کو حیدرآباد پریس کلب پر احتجاج اور مظاہرے سے ملک گیر تحریک شروع کریں گے۔
کراچی پریس کلب میں چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ اور صدر سندھ آبادگار زبیر تالپور نے مشترکہ پریس کانفرنس میں ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔
خالد حسین باٹھ نے کہا کہ پاکستان بھر میں کسان شدید مشکلات کا شکار ہیں، پانی اور بجلی اس وقت کسان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، کینال اور ڈیم صوبوں کے اتفاق سے بنائے جائیں، انڈیا کو منہ توڑ جواب دیا ہے اب کسانوں کے مسائل کو بھی حل کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ حکومت بڑی بڑی باتیں کرتی ہیں، اگر گندم کا ریٹ گندم کاشت ہونے سے پہلے مقرر نہ کیا گیا تو 11 اگست کو قصور سے حکومت کا علامتی جنازہ اور احتجاجی مظاہرہ ہوگا، اس سال حکومت کو 15 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی۔
خالد حسین باٹھ نے مزید کہا کہ 20 اگست کے بعد ملک بھر میں کسان احتجاجی تحریک شروع کردیں گے، 2 سالوں میں ہماری کاشت کی لاگت 4 ہزار ارب روپے تھی، ہم سے 2200 ارب روپے کی گندم خریدی گئی، ہم کسان فارنزک آڈٹ کیلئے تیار ہیں۔
چیئرمین کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ حکومت 45 فیصد تک ٹیکس کا مطالبہ کرتی ہے، ہم منافع ہی نہیں کما رہے تو ٹیکس کہاں سے دیں۔
خالد حسین باٹھ نے کہا کہ تقریباً ہر سال ڈی چوک پر جاکر دھرنا دیتے ہیں، کسانوں کے پاس قرضے ادا کرنے کی سکت نہیں، قرضوں کی عدم ادائیگی کی پاداش میں حکومت کسانوں کی زمینیں نیلام کر دیتی ہے، پنجاب ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسانوں کو گندم کا ریٹ دیا جائے۔
چیئرمین کسان اتحاد کا مزید کہنا تھا کہ تمام صوبوں میں احتجاج کے بعد اسلام آباد کا رخ کریں گے، اس بار ہم گندم کی کاشت سے پہلے احتجاج کریں گے، سیاسی جماعتوں سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں، 42 خاندان ہیں جنہوں نے چینی کی گنگا میں ہاتھ دھوئے، چینی کی مد میں عوام کی جیبوں پر 300 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا۔
صدر سندھ آباد گار اتحاد نواب زبیر تالپور نے کہا کہ چینی کی قیمت جب ایک روپے بڑھتی ہے تو شوگر مافیا کو 2 ارب روپے کا منافع ہوتا ہے، چینی اس وقت اتنی ہے کہ نومبر تک کافی ہے، نومبر میں کرشنگ سیزن شروع ہو جائے گا، پھر چینی امپورٹ کرکے مہنگائی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 20 اگست کو حیدرآباد پریس کلب پر احتجاج اور مظاہرے سے تحریک شروع کریں گے، نااہل بیورو کریسی اور نااہل سیاستدان عوام پر بوجھ بنے ہوئے ہیں، خطے میں زرعی ٹیکس پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔
صدر سندھ آبادگار اتحاد نواب زبیر تالپور کا کہنا تھا کہ شوگر ملز مالکان پریمیئم کوالٹی کی مد میں کسانوں کے 40 ارب روپے دبائے بیٹھے ہیں، 1998ء میں آخری مرتبہ کوالٹی پریمیم موصول ہوا تھا، 2018ء میں سپریم کورٹ نے کوالٹی پریمیم کو کسانوں کا حق قرار دیا، سندھ حکومت کیخلاف توہینِ عدالت کا کیس دائر کریں گے۔





















