سعودی میڈیا نے دعویٰ کیاہے کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ، اسرائیل خواتین اور کم عمر قیدیوں کو چھوڑنے پر رضامند ہو گیا ہے جس کے بدلے حماس کے زیر حراست 100 قیدیوں کو رہائی دی جائے گی ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ترجمان وائٹ ہائوس جان کربی نے اہم ترین بیان جاری کر تے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نقل مکانی کیلئے 4گھنٹے کی اجازت دینے پر راضی ہوگیا ،جنگ بندی کاوقفہ کب ہوگا،3 گھنٹےپہلے بتایاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی کی حمایت نہیں کررہے،وقفہ فلسطینیوں کے شمالی غزہ سے جانے کیلئے ہے اورغزہ کےلوگوں کوانسانی راہداری فراہم کی جائے گی۔
جان کربی نے کہا کہ چاہتے ہیں غزہ میں 150امدادی ٹرک روزانہ پہنچ سکیں،اسرائیل سےکہا ہے وقفےکےدوران کوئی حملہ نہیں ہوگا،جنگ بندی کاوقفہ کب ہوگا،3گھنٹےپہلےبتایاجائےگا۔
دوسری جانب اسرائیل نے صحافیوں کو بھی غزہ چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی شمال سے نکل جائیں،اسرائیل نے مزید پمفلٹ گرادیئے۔جن میں شہریوں کو غزہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی انڈونیشین اسپتال کے قریب بمباری سے بڑی تعداد میں شہادتوں کا خدشہ ہے،بمباری کے بعد لوگوں جانیں بچانے کیلئے بھاگتے رہے،اسرائیلی ڈرون کے الشفا اسپتال کے گیٹ پر بھی میزائل داغے گئے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10812ہوگئی،شہید ہونیوالوں میں 4ہزار 412بچے شامل ہیں۔
ادھریورپی ملک بیلجیئم نے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے پر غور کررہے ہیں۔بیلجیئم وزیر نے کہا کہ غزہ میں جانیوالی امداد میں اضافہ ہونے چاہیے،فلسطینی کیلئے 20ملین یورو کی اضافی رقم دے رہے ہیں۔