متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاہے کہ ن لیگ کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں ہوا بلکہ مشترکہ حکمت عملی کے حوالے سے تعاون کی بات ہوئی ہے ، مشترکہ اعلامیے میں انتخابی اتحاد کی کوئی بات نہیں کی گئی ہے ۔
پرائیویٹ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہناتھا کہ نوازشریف لمبے عرصہ کے بعد ملک واپس آئے تھے ، ا س سے پہلے پاکستان کے تمام سیاسی اکابرین کے ساتھ ہماری ملاقاتیں رہی ہیں،ان کے ساتھ ماضی رہا ہے، ہماری ملاقاتیں رہی ہیں، اچھے اور برے ادوار بھی دیکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو مسلم لیگ (ن) نے بات کی ہے کہ ہم مل کر انتخابات لڑیں اور نہ ہی ہماری طرف سے بات ہوئی ہے، نہ یہ بات طے ہوئی کہ حکومت بناتے وقت ہمارا کتنا حصہ ہوگا، وزیراعلیٰ کس کا ہوا یہ باتیں بہت آگے کی ہے،ایم کیو ایم انتخابی اتحاد نہیں کرتی، ہاں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوتی رہی ہے اور ہوسکتی ہے لیکن اس کا بھی اس وقت طے نہیں ہوا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیق کا کہناتھا کہ ن لیگ کی قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں انتخابات پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی لیکن انتخابی اتحاد کی بجائے اس سے اتفاق رائے کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں مل کر نہ صرف شفاف الیکشن کی کوششوں میں ساتھ دینا چاہیے بلکہ پاکستان کی معیشت کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے ۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعلیٰ اور وزارتوں پر بات کا کوئی مرحلہ نہیں ہے اور شاید ایم کیو ایم اس دفعہ معاہدوں میں اس طرح کے معاملات نہ رکھے، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے آئین کو اس قابل بنایا جاسکے کہ وہ پاکستانیوں اور اپنی حفاظت کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی اچھی ملاقات ہوئی، پاکستان جس طرح کے حالات کا شکار ہے اور ہر طرح کے بحران ہیں، اس کے لیے مشترکہ حکمت عملی کے حوالے سے تعاون کی بات ہوئی ہے، یہ تعاون کتنا وسیع ہوتا ہے اس پر بات کی جاسکتی ہے۔
خیال رہے کہ 7 نومبر کو لاہور میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سمیت دیگر ہنماؤں سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین یہ طے پایا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے۔