سندھ ہائیکورٹ نے فلمساز جمشید محمود رضا (جامی) کی ہتک عزت کے مقدمے میں سزا معطل کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کر لی۔
عدالت عالیہ کی جانب سے جامی کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے اور ان کے وکیل کے مطابق انہیں آج جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔
کراچی کی ایک عدالت نے جامی کو ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2019 میں اپنے فیس بک پیج پر ایک خط شائع کیا جس میں ایک ڈائریکٹر پر ریپ کا الزام لگایا گیا تھا۔
اگرچہ خط میں نام واضح نہیں تھا لیکن ہدایتکار محمد سہیل جاوید نے اسے اپنی ہتک عزت قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق جامی نے خط فیس بک پر پوسٹ کیا اور تبصروں میں سہیل جاوید کا نام سامنے آنے کے باوجود اس کی حوصلہ افزائی کی۔
جامی نے ’لاہوتی میلہ 2019‘ میں بھی یہ خط پڑھا جس سے سہیل جاوید کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
عدالت نے کہا کہ جامی کے الزامات جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی تھے اور انہوں نے قانونی نوٹس کو بھی نظر انداز کیا۔
یاد رہے کہ جامی معروف پاکستانی فلمساز ہیں جنہوں نے فلم ’مور‘ کے ذریعے شہرت حاصل کی۔
یہ فلم بلوچستان کے ریلوے نظام کی زوال پذیری کو اجاگر کرتی ہے اور 2015 کے اکیڈمی ایوارڈز کے لیے منتخب ہوئی تھی۔






















