چئیرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن کے طور پر کام کرنے والی فرح گوگی کی پی ٹی آئی کے دور حکومت کے دوران عجب کرپشن کی غضب کہانی سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق فرح گوگی کے اثاثوں میں2017 سے 2020 تک 4520 ملین روپے کا حیرت انگیز اضافہ ہوگیا۔ فرح گوگی 2020 میں 950 ملین روپے کے اثاثوں کو خود تسلیم کرتی ہیں جبکہ اس کے علاوہ ان کے غیر ظاہری مگر ملکیتی اثاثے 3825 ملین روپے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق صرف 3 سالوں میں فرح گوگی کی ظاہری اثاثوں میں 420 فیصد،غیر ظاہری اثاثوں میں 15300 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ اثاثے فرح گوگی کی ذاتی ملکیت ہیں، احسن جمیل گجر اور باقی رشتہ داروں اور حصہ داروں کے اثاثے اس کے علاوہ ہیں۔ ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق فرح گوگی مختلف کمپنیوں میں حصے دار رہیں۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2019 کو لندن میں پراپرٹی ٹائیکون سے آوٹ آف کورٹ معاہدہ ہوا، یوکے کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پاؤنڈز پی ٹی آئی کی حکومت کو واپس کیے اور فرح گوگی نے جولائی 2021 کو پراپرٹی ٹائیکون سے ہاؤسنگ اسکیم میں 240 کنال زمین اپنے نام کروائی۔ 240 کنال کی قیمتی زمین فرنٹ پرسن فرح گوگی کورشوت کے طور پر منتقل کی گئی۔ رشوت کے عوض پی ٹی آئی حکومت نے 460 بلین روپے ہرجانے کے کیس کی پیروی سے اجتناب کیا، چیئر مین پی ٹی آئی کی معاونت سے فرح گوگی نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا بھی بھر پور فائدہ اٹھایا۔
فرح گوگی کرپشن کی داستان صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ چیئر مین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن منی لانڈرنگ جیسے گھناؤنے جرائم کی بھی مرتکب ہوئیں۔ فرح گوگی اور ان کے شوہر برطانیہ میں بطور جعلی ڈاکٹر گولڈ سٹار یورو پرائیویٹ لمیٹڈ میں بطور ڈائریکٹر کام کرتے رہے۔
فرح گوگی کے پاکستان میں موجود بینک اکاؤنٹس کی تعداد میں 2019 سے 2021 تک مسلسل اضافہ دیکھا گیا۔426 ملین روپے کا بھاری سرمایہ صرف ایک بینک اکاونٹ میں 2018 سے 2022 تک 47 مختلف ٹرانزیکشن کے ذریعے ڈیپازٹ کروایا گیا۔ اس کے علاوہ فرح گوگی، احسن جمیل گجر اور ان کے پارٹنرز کے ملک بھر میں 102 بینک اکاونٹس سامنے آئے ہیں۔
مبصرین کے مطابق عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ اس بھیانک واردات کے مرکزی کردار فرح گوگی کا ملک سے فرار ہوجانا ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے۔