قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 17,573 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
جمعرات کو اسمبلی اجلاس کے دوران فنانس بل کی شق وار منظوری دی گئی جبکہ اپوزیشن کی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کا ٹیکس ہدف 14,131 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5,147 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 8,206 ارب روپے ملیں گے۔
سود کی ادائیگی کے لیے 8,207 ارب اور دفاع کے لیے 2,550 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انکم ٹیکس سے استثنیٰ
نئے فنانس بل میں 106 اداروں کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جبکہ ان اداروں نے بطور ٹرسٹ اور فاونڈیشن رجسٹریشن کروا کے ٹیکس سے استثنیٰ حاصل کیا۔
فنانس بل کے مطابق سابق صدور یا ان کی بیواوں کی پنشنز پر بھی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، ایف بی آر فاونڈیشن، واپڈا، پی اے آرسی اور وزیراعظم کے خصوصی فنڈز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔
ایس ای سی پی، نجکاری کمیشن، فوجی فاؤنڈیشن، کارانداز پاکستان، الشفا ٹرسٹ، الشفا آئی ٹرسٹ اور پاکستان بار کونسل کو بھی ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا جبکہ غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ، لمز، اخوت فاونڈیشن ، الخدمت فاونڈیشن اور بزنس مین ہاسپٹل ٹرسٹ بھی لسٹ میں شامل ہیں۔
دعوت اسلامی ٹرسٹ، اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی بار کونسلز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی۔
شوکت خانم میموریل ٹرسٹ، انڈس اسپتال، زابسٹ یونیورسٹی اور کامسیٹس، آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے ادارے اور آرمی ویلفیئر ٹرسٹ بھی ٹیکس سےمستثنیٰ قرار دیے گئے۔
سپریم کورٹ ڈیمز فنڈ اور وزیراعظم فلڈ ریلیف فنڈ بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
سولر پینل
سولر پینل پر مجوزہ 18 فیصد کے بجائے سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد مقرر کی گئی۔
کاربن لیوی
کاربن لیوی عائد کرنے اور کسٹمز ایکٹ میں 14 حکومتی ترامیم بھی منظور کرلی گئیں۔
کسٹمز ایکٹ
اپوزیشن نے کسٹمز ایکٹ کی ترامیم پر ووٹنگ چیلنج کی لیکن گنتی کے بعد حکومتی ارکان کی تعداد 201 جبکہ اپوزیشن کی 57 رہی، اس دوران اپوزیشن نے نعرے بازی کی۔
انکم ٹکیس
انکم ٹیکس کے حوالے سے وزیر خزانہ کی پیش کردہ ترامیم منظور اور اپوزیشن کی ترامیم مسترد کردی گئیں۔
ترامیم کے مطابق سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار پائیں گے جبکہ 6 سے 12 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 فیصد ٹیکس، 12 سے 22 لاکھ تک تنخواہ پر 6,000 روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
لازمی پڑھیں۔ پنجاب اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا 5300 ارب روپے سے زائد کا بجٹ منظور کر لیا
22 سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ اور 22 لاکھ سے زائد رقم پر 23 فیصد ٹیکس جبکہ 32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ اور 30 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
41 لاکھ روپے سے زائد سالانہ تنخواہ پر 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن پر 5 فیصد انکم ٹیکس متعارف کرایا گیا ہے۔
ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری
ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری کے اختیارات ایک کمیٹی کے سپرد کردیے گئے جو 5 کروڑ روپے سے زائد ٹیکس فراڈ کی صورت میں گرفتاری کی اجازت دے گی۔
شواہد مٹانے، غلط معلومات دینے یا ٹیکس انوائس میں گڑبڑ کو سیلز ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا، انکوائری خفیہ نہیں ہوگی اور اگر ملزم انکوائری میں شامل ہوجاتا ہے تو اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔





















