اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ مئی میں مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد بڑھی، مہنگائی میں کچھ قلیل مدتی اتار چڑھاؤ کی توقع ہے، اقتصادی نمو بتدریج بڑھ رہی ہے، جون 2025 کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود بغیر کسی رد و بدل کے 11 فیصد پر برقرار رکھی گئی ہے۔
مرکزی بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مئی میں مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد بڑھی، اقتصادی نمو بتدریج بڑھ رہی ہے، حکومت اگلے سال کیلئے 4.2 فیصد جیسی بلند نمو ہدف بنارہی ہے، اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ بڑی حد تک متوازن رہا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ توقع ہے مالی سال 2026ء کے دوران صنعت و خدمات کے شعبے معاشی نمو بڑھاتے رہیں گے، اسٹیٹ بینک کے زرِمبادلہ ذخائر بڑھ کر 11.7 ارب ڈالر ہوگئے، جون 2025ء کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق حالیہ بجٹ کے اقدامات کا مہنگائی کے منظرنامے پر محدود اثر پڑے گا، مہنگائی میں کچھ قلیل مدتی اتار چڑھاؤ کی توقع ہے، اس کے بعد مہنگائی بتدریج بڑھ کر 5 سے 7 فیصد کے ہدف تک مستحکم ہوجائیگی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تجارتی خسارے میں مستقل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، بجٹ کے مجوزہ اقدامات تجارتی خسارے میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں، رواں مالی سال کی حقیقی جی ڈی پی نمو 2.7 فیصد بتائی گئی ہے، آئندہ مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارے میں اضافے کے باوجود اپریل میں کرنٹ اکاؤنٹ متوازن رہا، دوسری ششماہی کے دوران معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوا، اہم فصلوں کی پیداوار میں خاصی کمی ہوئی، زراعت کے شعبے نے رواں مالی سال کمزور کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اپریل 2025ء میں جاری کھاتہ تقریباً متوازن رہا۔





















