وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2025-26 کا 17 ہزار 273 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیاہے جس میں تنخواہوں میں 10 فیصد، پنشن 7 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیتے ہوئے ٹیکس میں کمی کا اعلان کیا گیاہے ، دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ معزز ایوان کے سامنے بجٹ پیش کرنا میرے لیئے اعزاز کی بات ہے یہ مخلوط حکومت کا دوسرا بجٹ ہے، اتحادی جماعتوں کی قیادت نوازشریف ، بلاول بھٹو ، خالد مقبول، چوہدری شجاعت ، عبدالعلیم ، خالد مگسی کا رہنمائی کیلئے شکریہ ادا کرتاہوں ۔
یہ بجٹ ایک تاریخی موقع پر پیش کیا جارہاہے ، جب قوم نے غیر معمولی ہمت اور اتحاد کا مظاہرہ کیا ، بھارتی جارحیت کے مقابل ہماری سیاسی قیادت ، افواج پاکستان اور پاکستان کے غیور عوام نے جس دانشمندی اور بہادری کا ثبوت دیا وہ سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا۔
میں پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت کو مبارکباد پیش کرتاہوں ، ہماری افواج نے پیشہ وارنہ مہارت سے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ، اس عظیم کامیابی نے پیغام دیا کہ پاکستانی قوم ہر آزمائش میں متحد ہے ۔اب ہماری توجہ معاشی استحکام اور ترقی کے حصول کی جانب مرکوز ہے ۔
ہماری ترجیح ایسی معیشت کی تشکیل ہے جو ہر طبقے کو ترقی کے ثمرات دے ۔ یہی ویژن ہمین ایسے پاکستان کی طرف بڑھاتاہے جہاں ترقی ہر فرد کی دہلیز تک پہنچے ۔ہم نے گزشتہ سال معیشت کی بہتری کیلئے کئی اہم اقدامات کیئے جن کے نتیجے میں مالی نظم و ضبط میں بہتری آئی اور ہمیں کئی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
جی ڈی پی کے 2.4 فیصد کے برابر پرائمری سرپلس کا حصول، افراط زر میں نمایاں کمی 4.7 فیصد ، یاد رہے کہ دو سال قبل افراط زر کی شرح 29.2 فیصد تک پہنچ چکی تھی، پچھلے سال کے 1.7 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں سرپلس کرنٹ اکاونٹ 1.5 ارب ڈالر متوقع ہے ، روپے کی قدر مستحکم ہے، ترسیلات زر موجودہ مالی سال کے 10 ماہ میں 31 فیصد اضافے کے ساتھ 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ ہمیں امید ہے کہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک ترسیلات کا حجم 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں دو ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکاہے ، موجودہ سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے ، اقتصادی بہتری کیلئے حکومت کو سخت فیصلے کرنے پڑے، عوام نے بھی متعدد قربیانیاں دیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ۔
تنخواہ اور پنشن میں اضافہ
وفاقی بجٹ 2025-26ء میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کردیا گیا۔ اس سے قبل تنخواہوں اور پنشن میں 7 فیصد تک اضافے کی تجویز تھی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ 25-26ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں مین 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ ایک سے 22 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن وصول کرنے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ درمیانے اور نچلے پنشن ہولڈرز ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ملازمین کو 30 فیصد ریڈکشن الاؤنس دینے کی تجویز ہے۔
ہمارا سب سے اہم معاشی مسئلہ محصولات کے نظام کی مسلسل کمزوری تھی ، پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10.0 فیصد تھی جو کہ ترقیاتی اخراجات اور ریاست کے انتظامی معاملات چلانے کیلئے ناکافی تھی، ایف بی آر ٹرانسفورمیشن پلان کا آغاز کیاگیا، اس منصوبے کی بنیاد People, Process and Technology پر رکھی گئی ہے۔
ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن:پاکستان میں پہلی مرتبہ معیشت اور ٹیکس نظام کے درمیان مکمل ڈیجیٹل انضمام (Digital Integration) کا آغاز ہوا ہے۔ٹیکنالوجی کے ساتھ انسانی وسائل کیلئےبھی اقدامات کررہےہیں، ڈیٹا انٹی گریشن کے ذریعے 3 لاکھ 90 ہزار نان فائلرز کی نشاندہی ہوئی جس سے 30 کروڑ روپے کی وصولی ممکن ہوئی، فراڈ اینلیسسز کے ذریعے 9.8 ارب روپے کے جعلی ریفنڈ کلیمز کو بلاک کیا گیا ۔ فائننگ اور ٹیکس کرنے والوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوا اور محاصل45ارب روپے سے بڑھ کر105ارب روپے تک پہنچ گئے۔
کئی ٹیکس دہندگان مقدمات کے ذریعے ٹیکس سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں ، ان کیسز کی کمزور پیروی کی وجہ سے حکومت محاصل طویل عرصے تک التواء کا شکار رہتے ہیں، موجودہ حکومت کی کامیاب حکمت عملی کی وجہ سے اس سال ایف بی آر نے کامیاب لیجیٹیشن کے ذریعے 78.4 ارب روپے کے محاصل وصول کرلیے ہیں، اس کے علاوہ عدالتوں میں اے ڈی آر سے متعلق ایک مقدمے کو سیٹلمنٹ کے ذریعے حل کیا گیا جس سے قومی خزانے کو 77 ارب روپے حاصل ہوئے ۔
ریکوڈک
ریکوڈک میں واقع تانبے اور سونے کی کانیں ہمارے مستقبل کا ایک اہم اثاثہ ہیں، حکومت اس اثاثے کو مفید بنانے پر توجہ مرکوز کیئے ہوئے ، اس منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی جنوری 2025 میں مکمل کی گئی، اس منصوبے کی متوقع کان کنی کی مدت 37 سال ہے جس کے دوران ملک کو 75 ارب ڈالر سے زائد کے کیش فلو حاصل ہوں گے، اس منصوبے کے تحت تعمیراتی کام میں 41 ہزار 500 ملازمتیں فراہم ہوں گی ۔اس منصوبے سے 7 ارب ڈالر ٹیکس اور 7.8 ارب ڈالر کی رائلٹی متوقع ہے ۔ یہ منصوبہ پاکستان کی معیشت کیلئے ایک گیم چینجر ثابت ہو گا۔
ٹیرف ریفارم
حکومت ساز گار کاروباری ماحول پیدا کرنے، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور برآمدات کو بڑھانے کیلئے پرعزم ہے ، حکومت معاشی ترقی ، کاروبار کو سپورٹ کرنے اور برآمدات کو فروغ دینے کے واضح ویژن کے ذریعے ایک جامع ’ ٹیرف ریفارم پیکج ‘ متعارف کروا رہی ہے جس کا مقصد موجودہ ٹیرف کو مناسب بنانا ہے ، تاکہ برآمدات کو بڑھا کر معاشی ترقی کو تیز کیا جاسکے۔
درج ذیل ٹیرف اصلاحات کو نیشنل ٹیرف پالیسی 2025-30 کا حصہ بنایا جارہاہے ۔
چار سال میں اضافی کسٹم ڈیوٹی ، پانچ سال میں ریگولیٹری ڈیوٹیز کا خاتمہ، کسٹم ایکٹ 1969 کے پانچویں شیڈول کا پانچ سالوں میں اختتام ، کل چار کسٹمز ڈیوٹی سلیبز ، (0 فیصد، 5 فیصد، 10 فیصد اور 15 فیصد ) اور زیادہ سے زیادہ کسٹم ڈیوٹی کی حد 15 فیصد کی جائے گی ۔
نجکاری
عوامی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے ، مالی بوجھ کو کم کرنے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے حکومت ایک جدید اور متحرک نجکاری حکمت عملی پر عمل پیرا ہے ، 2025-26 میں ہمار ہدف ہے کہ ہم پی آئی اے اور روز ویلٹ ہوٹل جیسی اہم ٹرانزیکشن مکمل کریں ۔ ڈسکوز اور جنکوز جیسے کلیدی اثاثوں کی نجکاری کیلئے پالیسی اور ضابطہ جاتی اصلاحات کو آ گے بڑھائیں ۔
پنشن ریفارمز
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے پنشن اسکیم میں تبدیلیوں سے سرکاری خزانے پر بوجھ بڑھا جسے کم کرنے کے لیے حکومت نے اہم اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔نئی اصلاحات کے تحت قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور پنشن میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس سے منسلک کیا گیا ہے۔
شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی پنشن کی مدت 10 سال تک محدود کر دی گئی ہے اور اس کے علاوہ ایک سے زائد پنشنز کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کی صورت میں ملازم کو پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
ماحولیاتی تبدیلی
ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے ایک خظرہ ہے ، یہ ہماری بقا کا مسئلہ ہے ، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے ، ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا سد باب حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے ، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بیش بہا وسائل کی ضرورت ہوتی ہے ، اسی لیے حکومت نے گزشتہ سولہ ماہ میں کلائیمیٹ فنانس پر خصوصی توجہ دی ہے ۔ ورلڈ بینک اور آئی ایف سی ، اپنے کنٹری پارٹنر شپ فرہم ورک کے تحت پاکستان کو اگلے دس سال مین 40 ارب ڈالر کے وسائل مہیا کریں گے ۔ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا اس فریم ورک کی اہم ترجیح ہے ، اسی طرح ایک سال کی انتھک محنت کے بعد آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.4 ارب ڈالر کی ریزیلینس اینڈ سسٹینلیبٹی فسیلیٹی فراہم کی ہے ۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام
حکومت بی آئی ایس پی کو توسیع دینے کا ارادہ رکھتی ہے، بی آئی ایس پی کیلئے 21فیصد اضافے سے716 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے ، کفالت پروگرام کو بڑھا کر ایک کروڑ خاندانوں تک پہنچایا جائے گا۔ تعلیمی وظائف پروگرام کو ایک کروڑ20 لاکھ بچوں تک توسیع دے رہے ہیں۔ہماری حکومت ایک جامع اور موثر سماجی تحفظ کے نظام کے ذریعے معاشرے کے کمزور ترین طبقات کے تحفظ کیلئے پر عزم ہے ، جاری مالی سال 2024-25 کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کم آمدنی والے خاندانوں کو معاشی مشکلات سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا، 592 ارب روپے کے مختص فنڈ میں سے ایک کثیر رقم کے ذریعے 99 لاکھ مستحک خاندانوں کو غیر مشروط و نقد امداد فراہم کی گئی ۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی آئی سی ٹی برآمدات میں متاثر کن اضافہ ریکارڈ کیا گیا، سال کے 10 مہینوں میں یہ ایکسپورٹس 3.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں ،جو پچھلے سال کی نسبت 21.2 فیصد زیادہ ہیں، یہ نمایاں اضافہ حکومتی پالیسی کےنتیجے میں ہوا، اگلے مالی سال بھی اس شعبے میں ترقی کا سفر جاری رکھا جائے گا۔اگلے پانچ سالوں میں آئی سی ٹی برآمدات کو 25 ارب ڈالر تک بڑھانے کی منصوبہ بندی ہے ۔
توانائی
تمام شہریوں کو سستی اور قابل اعتماد انرجی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مالی سال 2025-26 کے ترقیاتی پروگرام میں انرجی سیکٹر کی 47 ترقیاتی سکیموں کیلئے 90.2 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ، اس رقم کا بڑا حصہ پن بجلی منصوبوں سے بجلی کی ترسیل کیلئے مختص ہے، جیسے تربیلا ففتھ ایکسٹینشن ایچ پی پی کیلئے 84 کروڑ روپے، داسو پن بجلی منصوبے کیلئے 10.9 ارب روپے ، سوکی کناری کیلئے 3.5 ارب روپےاور مہمند ڈیم پن بجلی کے منصوبے کیلئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
صنعتی شعبے کیلئے بجلی 31 فیصد اور ایک کروڑ 80لاکھ مستحقین کیلئے بجلی 50 فیصد سستی ہوگی، فیصل آباد،گوجرانوالہ،اسلام آباد کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے لوازمات اور50 فیصد کام مکمل ہوچکا، این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو کرکے اس 3 نئی کمپنیوں میں تقسیم کردیا ہے۔
مستقبل کے پراجیکٹسو کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد ان کمپنیوں کی ذمہ داری ہے ،عالمی معیار کے اہل افراد تعینات ہوں گے، بجلی کے شعبے کیلئے مسبقتی اور آزاد مارکیٹ کیلئے قوانین و ضوابط فائنل،آئندہ 3 ماہ میں عمل شروع ہوگا، سستی بجلی کیلئے 9 ہزار میگا واٹ کے مہنگے بجلی گھروں کی نیشنل گرڈ میں شمولیت ترک کردی گئی ہے، جینکوز کی صورت میں سرکاری ملکیت والے تمام پاور پلانٹس بند،خزانے پر 7 ارب سالانہ کا بوجھ ختم کر دیا گیا ہے ۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف / ٹیکس سلیب
نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ کیا گیاہے ، تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی، چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہو گی، 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کی تجویز دی گئی ہے ، 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ 22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس شرح 25 فیصد سےکم کرکے23 فیصد کر دی گئی۔
تنخواہ دار اور چھوٹے کاروباری افراد کیلئے آسان اور صارف دوست ریٹرن فارم متعارف کروایا جائے گا، صرف7 بنیادی معلومات درکار ہوں گی ،صارف دوست ریٹرن فارم بھرنے کیلئے وکیل یا ماہر کی ضرورت نہیں ہوگی،
معیشت
بجٹ مسابقتی معیشت کیلئے ترتیب شدہ حکمت عملی کا آغاز ہے، ہم بنیادی تبدیلیاں لا کر معیشت کا ڈی این اے تبدیل کریں گے، مالی سال2025-26 کیلئے اقتصادی ترقی کی شرح4.2فیصد رہنے کا امکان ہے ، افراط زر کی شرح 7.5فیصد اور بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا3.9فیصد ہوگا، پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4فیصد ہوگا۔
تعلیم
مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تعلیم کیلئے 18.5 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، وزیرخزانہ نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر کیلیے 3 ارب مختص کیے گئے ہیں، جبکہ وزیر اعظم یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 4.3 ارب مختص، 1 لاکھ 61 ہزار 500 نوجوانوں کو تعلیم دی جائے گی۔
اعلٰی تعلیم کی مد میں ایچ ای سی کے 170 منصوبوں کیلئے 39.5 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں ، 38.5 ارب روپے ایچ ای سی کے جاری منصوبوں کیلئے ہیں، سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے بجٹ میں 31 اسکیموں کیلئے 4.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں، دانش اسکولوں کی تعمیر کیلئے 9.8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال وزارت تعلیم کیلئے37 ارب 24 کروڑ سے زائد کا بجٹ مختص کرنے ، ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم کیلئے70 کروڑ 78 لاکھ 2 ہزارمختص کرنے، وزیراعظم پنک بسز برائے خواتین پروگرام کیلئے31 کروڑ 68 لاکھ روپے مختص کرنے ، نیشنل کالج آف آرٹس اسلام آباد کیلئے 23 کروڑ 89 لاکھ ہزار بجٹ مختص کرنےکی تجویز ہے ۔
نیشنل کالج آف آرٹس راولپنڈی کیلئے 13 کروڑ 50 لاکھ کا بجٹ مختص کرنے، ڈائریکٹر جنرل اسپیشل ایجوکیشن کیلئے 20 کروڑ 89 لاکھ 61 ہزار بجٹ مختص کرنے ، نیشنل اسکل یونیورسٹی اسلام آباد کیلئے 10 کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کرنے ، پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کیلئے 65 کروڑ روپےکا بجٹ مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔
ٹیکس محصولات اور اخراجات
ایف بی آر کے محصولات کا تخمینہ 14ہزار131 ارب روپے ہے، یہ حجم رواں مالی سال سے 18.7 فیصد زیادہ ہے، وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ8206ارب روپے ہوگا، وفاقی نان ٹیکس روینیو کا ہدف5147 ارب روپے ہوگا، وفاقی حکومت کی خالص آمدنی11ہزار72 ارب روپے ہوگی، وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17ہزار573 ارب روپے ہے، مجموعی اخراجات میں سے8207ارب روپے مارک اپ کی ادائیگیوں کیلئے مختص کیئے گئے ہیں، وفاقی حکومت کا جاری اخراجات کا تخمینہ 16ہزار 286 ارب روپے ہے۔
تیل و گیس
تیل و گیس کی تلاش میں متعلقہ کمپنیوں نے 5 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بجٹ کے اہم خدو خال
مالی سال 2025-26 کیلئے اقتصادی ترقی کی شرح 4.2 فیصد رہنے کا امکان ہے ، افراط زر کی اوس شرح 7.5 فیصد متوقع ہے ، بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد جبکہ پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ہوگا۔
ایف بی آر محصولات کا تخمینہ 14 ہزار 131 ارب روپے ہے جو کہ رواں مالی سال 18.7 فیصد زیادہ ہے ، وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ 8 ہزار 206 ارب روپے ہو گا۔
وفاق نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5 ہزار 147 ارب روپے ہو گا۔
وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 11 ہزار 072 ارب روپے ہوگی ۔
وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17 ہزار 573 ارب روپے ہے ، جس میں سے 8 ہزار 207 ارب روپے مارک اپ کی ادائیگی کیلئے مختص ہوں گے ۔
وفاقی حکومت کے جاریہ اخراجات کا تخمینہ 16 ہزار 286 ارب روپے ہے ۔
وفاق کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کیلئے ایک ہزار ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیاہے ۔
دفاع
ملکی دفاع حکومت کی اہم ترین ترجیح ہے ، اس قومی فرض کیلئے 2 ہزار 550 ارب رپوے فراہم کیے جائیں گے، سول انتظامیہ کے اخراجات کیلئے 971 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں، پنشن اخراجات کیلئے 105 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔
سبسڈی
بجلی اور دیگر شعبوں کیلئے سبسڈی کے طور پر 1186 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔
گرانٹس
گرانٹس کی مد میں 1928 ارب روپے مختص کیئے جارہے ہیں، جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان اور خیبرپختون خوا کے نئے ضم شدہ اضلاع وغیر ہ کیلئے ہے ۔
جاریہ اخراجات سے آزاد جموں و کشمیر کیلئے 140 ارب روپے ، گلگت بلتستان کیلئے 80 ارب روپے ، کے پی کے کے ضم شدہ اضلاع کیلئے 80 ارب روپے اور بلوچستان کیلئے 18 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔
پی ایس ڈی پی / ترقیاتی فنڈز
پی ایس ڈی پی کیلئے 1000 ارب روپے بجٹ مختص کیا گیا ہے، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 328 ارب ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر کے منصوبوں کیلئے مختص کرنے کی تجویز ہے ، کراچی چمن این 25 شاہراہ کو دو رویہ کرنے کیلئے 100 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سکھر حیدرآباد 6 رویہ موٹروے کی تعمیر کیلئے 15 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔
تھرکول ریل منصوبے کی بروقت تکمیل کیلئے 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ گڈانی شپ بریکنگ کی سہولیات کی اپگریڈیشن کیلئےایک ارب 90 کروڑ روپے مختص کیئے گئے ہیں ۔
850 سی سی گاڑیوں پر ٹیکس
وفاقی بجٹ 2025-26 میں 850 سی سی تک کی چھوٹی گاڑیوں پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق اس اقدام کا مقصد پیٹرول، ڈیزل اور ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں یکسانیت لانا ہے۔
بجٹ میں غیر رجسٹرڈ کاروبار کے خلاف سخت اقدامات کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ غیر رجسٹرڈ کاروبار کرنے والوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے اور ان کی جائیداد کی منتقلی پر پابندی عائد ہوگی جبکہ سنگین جرائم کی صورت میں کاروباری جگہ سیل اور سامان ضبط کیا جا سکے گا۔
تاہم، متعلقہ فریق کو 30 دن کے اندر اپیل کا حق حاصل ہوگا۔
سولر پینلز
وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں پاکستان میں تیار کردہ سولر پینلز کو فروغ دینے کے لیے اہم تجویز پیش کی ہے، جس کے تحت درآمد شدہ سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق یہ اقدام مقامی اور درآمدی سولر پینلز کے درمیان مسابقت کو برابری کی سطح پر لانے کے لیے کیا جا رہا ہے،تاکہ پاکستان میں سولر پینل بنانے والی صنعت کو سہارا دیا جا سکے اور مقامی سطح پر قابلِ تجدید توانائی کے سازوسامان کی تیاری کو فروغ ملے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مقامی صنعت عالمی مارکیٹ میں سستی درآمدات کے باعث دباؤ کا شکار تھی، جس کی وجہ سے پاکستان میں سولر پینلز تیار کرنے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعت کار مشکلات سے دوچار ہو رہے تھے۔ اس تجویز کے ذریعے حکومت مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے روزگار کے مواقع بڑھانے اور درآمدی انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس وقت پاکستان میں توانائی بحران اور بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں کے باعث سولر انرجی کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مگراس شعبے میں مقامی صنعت کو درپیش چیلنجز میں سب سے بڑا مسئلہ کم لاگت پر درآمد شدہ پینلز سے مسابقت کرنا ہے۔
سپیشل ریلیف فنڈ فار سولجرز
مسلح افواج کے افسران، سولجرز کیلئے اسپیشل ریلیف الاؤنس کا اعلان کیا گیا ہے، اہل ملازمین کو 30 فیصد ڈسپریٹی ریڈکشن الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق یہ اخراجات مالی سال 2025-26ء کے دفاعی بجٹ سے پورے کیے جائیں گے۔
حکومت نے خصوصی ملازمین کیلئے خصوصی کنوینس الاؤنس کا اعلان بھی کیا ہے، جس کے تحت الاؤنس ماہانہ 4 ہزار سے بڑھا کر 6 ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔
آن لائن خریداری پر ٹیکس
مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کے دوران حکومت نے متعدد نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز پیش کی ہیں جن کا مقصد آمدنی میں اضافہ اور معیشت کے مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق سود کی آمدن پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد ہو جائے گی۔ تاہم یہ اضافہ صرف غیر فعال طریقے سے حاصل ہونے والی آمدن پر لاگو ہوگا، جبکہ قومی بچت اسکیموں پر اس کا اطلاق نہیں کیا جائے گا۔
بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہ افراد یا کمپنیاں جو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے اشیاء یا خدمات فروخت کرتے ہیں، ان پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس کے علاوہ آن لائن آرڈر کی گئی اشیا اور خدمات پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ای کامرس کاروباری افراد کو اپنی ماہانہ ٹرانزیکشنز کا مکمل ڈیٹا اور ٹیکس رپورٹ متعلقہ اداروں کو جمع کروانی ہوگی۔
بجٹ میں قرض کی بنیاد پر حاصل کی جانے والی آمدنی پر بھی 25 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری جانب شیئرز پر حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور موجودہ نظام برقرار رکھا گیا ہے۔
آبی وسائل کیلیے 133 ارب روپے مختص
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارتی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے پیش نظر پاکستان نے پانی کو اسٹور کرنے اور ضیاع کو روکنے کیلیے وزارت آبی وسائل کیلیے آئندہ مالی میں 133 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
کراچی کے فور کیلیے 3.2 ارب روپے مختص
حکومت نے مالی سال 2025-2026 میں کراچی میں پانی کے منصوبے کے فور کیلیے 3.2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
ڈیموں کیلیے رقم مختص
دیا مر اور بھاشا ڈیم کے لیے 32.7 ارب روپے، مہمند کیلیے 35.7 ارب، آوران پنجگور سمیت بلوچستان کے دیگر 3 ڈیمز کے لیے 5 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
سپر ٹیکس میں کمی کا فیصلہ
حکومت نے نئے بجٹ میں سالانہ 20کروڑ سے 50 کروڑ روپے آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح
وزیر خزانہ کے مطابق نئی انرجی وہیکل پالیسی منظور کی گئی ہے جس کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کو ترجیح دی جائے گی، الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور فروخت کو فروغ دینے کیلئے لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔ لیوی معدنی تیل استعمال کرنے والی گاڑیوں کی فروخت اوردرآمد پرانجن کی طاقت کے مطابق عائد ہوگی۔
پراپرٹی پر ود ہولڈنگ ٹیکس
بجٹ 2025-26 میں جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کرکے 2.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی 3.5فیصد شرح کم کرکے2فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ
وزیر خزانہ نے بتایا کہ دس وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری دے دی گئی، چھ ڈویژنز کو ضم کر کے تین ڈویژن بنادیئے گئے ہیں۔ پینتالیس کمپنیوں اور اداروں کو پرائیوٹائز، ضم یا ختم کیا جارہا ہے، چالیس ہزار پوسٹیں ختم کر دی گئی ہیں، اگلی دس وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی سفارشات حتمی شکل دے دی۔
تجارتی جائیدادوں سے کرایہ کی آمدنی مارکیٹ ویلیو کا چار فیصد ہوگی
وزیر خزانہ نے بتایا کہ تجارتی جائیدادوں سے کرایہ کی آمدنی فیئر مارکیٹ ویلیو کے چار فیصد کی شرح سے تسلیم کی جائے گی، ٹیکس دہندگان کا ڈیٹا تعلیمی اداروں اور ڈونر ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد
حکومت نے بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ فوسل فیول کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی اور موسمیاتی تبدیلی اور گرین انرجی پروگرام کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کے لیے یہ تجویز کیا جارہا ہے کہ مالی سال 26-2025 کے لیے پیٹرول، ڈیزل اور فرنس آئل پر 2 روپے 50 پیسے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کاربن لیوی مالی سال 27-2026 میں بڑھا کر 5 روپے فی لیٹر کر دی جائے گی، اس کے علاوہ فرنس آئل پر پیٹرولیم لیوی بھی وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ شرح کے مطابق عائد کی جائے گی۔
سائنس و ٹیکنالوجی
سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے مالی سال 2025-26 میں 31 جاری سکیموں کیلئے 4.8 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں۔
صحت
مالی سال 2025-26 کیلئے وفاقی پبلک سیکٹر پروگرام میں صحت کے شعبے کے 21 اہم منصوبوں کیلئے 14.3 ارب روپے مختص کیئے گئے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کافی زیادہ ہیں، ان منصوبوں کے تکمیل سے بیماریوں پر قابو پانے ، صحت کی دیکھ بھال کیلئے انفراسٹرکچر کو جدید بنانے ، اور تمام شہریوں کیلئے علاج معالجے کی یکساں رسائی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی ۔۔






















