غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار 22 تک پہنچ گئی، اسرائیلی بمباری سے اب تک 4104 بچے شہید ہوئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ کے 450 مقامات پر بمباری کی گئی۔
غزہ کی جیتی جاگتی بستی ویران اور عمارتیں کھنڈر بن گئی، ہرطرف موت کے سائے، اسرائیلی حملوں کو ایک ماہ ہوگیا، 30 دن میں دو ایٹم بموں سے زیادہ بارود گرا دیا گیا، ڈھائی ہزار رہائشی مقامات نشانہ بنے، 45 فیصد گھر رہنے کے قابل نہیں رہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق صہیونیوں کی ظالمانہ کارروائیوں میں شہید ہونیوالوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی، 4 ہزار سے زائد بچے، 3 ہزار سے زائد خواتین، درجنوں صحافی، ڈاکٹرز، طبی عملے کے ارکان بھی شہداء میں شامل ہیں۔
اسرائیل نے اسکول اور اسپتالوں کو بھی نہ چھوڑا، 102 طبی مراکز پر حملہ کیا گیا، سولہ اسپتال غیر فعال ہوگئے، 51 چھوٹے طبی مراکز تباہ کردیئے گئے، طبی عملے کے 175 ارکان اور اقوام متحدہ کے 88 کارکن بھی شہید ہوئے۔
غزہ پر اسرائیلی کی ظالمانہ کارروائیوں میں 14 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں، ہزاروں شہری غزہ چھوڑ کر جاچکے، صہیونیوں نے ہجرت کرنیوالوں پر بھی بمباری کی جس میں سیکڑوں افراد شہید ہوئے۔
اردن کے شاہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کی فوج غزہ میں زخمیوں کی مدد کرے گی۔ اردن نے غزہ کی پٹی میں فیلڈ اسپتال کو فوری طبی امداد اور ادویات پہنچادی ہیں۔
شاہ عبداللہ نے ٹویٹ کیا کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کیلئے ہمیشہ موجود رہیں گے۔
غزہ کی پٹی میں مزید امداد کی اجازت دینے کیلئے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کیلئے بڑے پیمانے پر مطالبات کئے گئے ہیں۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ کے باشندوں کو خوراک، پانی اور ادویات کی فوری ضرورت ہے۔
حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو 1400 افراد کی ہلاکت اور 200 سے زائد کو اغواء کرنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی شہری آبادی پر فضائی اور زمینی حملے شروع کردیئے تھے۔