لبنان کی سیاسی اور مزاحتمی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے بعد پہلی مرتبہ کارکنان سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل معاہدے کے بغیر اپنے قیدی نہیں چھڑوا سکتا، حماس نے ہر بار اسرائیلی قیدیوں کو اپنی شرائط پر چھوڑا، 2006 کی جنگ میں ہمارے ڈیڑھ لاکھ گھر تباہ ہوئے تھے،اس کے باوجود اسرائیل کو پیچھے ہٹنا پڑا تھا، غزہ میں جو ہورہا ہے وہ اسرائیلی حکومت کی حماقت ہے،مساجد، گرجا گھر، اسپتال اوراسکول نشانہ بن رہے ہیں،اسرائیل نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔
حزب اللہ کے سربراہ کا کہناتھا کہ امریکی حمایت نے ثابت کیا کہ اسرائیل کمزور ہے، اسرائیل کا مورال بلند کرنے کے لیے امریکی بحری بیڑہ پہنچ گیا ہے، دنیا کی طاقتور ترین فوجوں میں سے ایک ہونے کا دعویٰ کدھر گیا،اسرائیل کی فضائیہ اور جدید ترین ہتھیار کدھر ہیں۔
حسن نصراللہ کا کہناتھا کہ حماس نے ثابت کیا کہ فلسطینی کسی اور پر انحصار نہیں کرتے، حماس ایران یا کسی اور طاقت کے کنٹرول میں نہیں ہے، بیرونی طاقتیں صرف ان کی اخلاقی حمایت کرتے ہیں، آپریشن طوفان الاقصیٰ کا فیصلہ اور عمل در آمد دونوں فلسطینیوں کا اپنا تھا، آپریشن کو اتنا خفیہ رکھا گیا تھا کہ حماس کے اندر بھی بہت کم لوگوں کو پتہ تھا، ہمیں آپریشن طوفان الاقصیٰ شروع ہونے کے بعد ہی پتہ چلا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری طاقت ہتھیار نہیں ہمارا ایمان ہے،آج میں موجودہ صورتحال اور مستقبل کے لائحہ عمل کر تعین کروں گا،غزہ میں انسانی بحران کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ،غزہ کے لوگوں کا دفاع اصل انسانیت ہے، فلسطین کی حمایت نہ کرنے والوں کو اپنی ایمان کی فکر کرنی چاہیے، غزہ میں جنگ کا ذمہ دار امریکا ہے، اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی کوششوں کو امریکا روک رہا ہے،