ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ بندر عباس میں ممکنہ طور پر کیمیائی مواد کے پھٹنے سے ہونے والے ایک بڑے دھماکے میں کم از کم 25 افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ایرانی صدر نے دھماکے کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔
ایرانی ریسکیو محکمے کے سربراہ بابک محمودی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ہلاکتوں کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق مبینہ طور پر یہ دھماکا میزائل پروپیلنٹ بنانے کیلئے استعمال ہونیوالے کیمیائی اجزاء کی کھیپ میں ہوا۔ شہید رجائی پر دھماکا ایسے وقت ہوا جب ایران اور امریکا کے مذاکرات سنیچر کو عمان میں تہران کے تیزی سے آگے بڑھنے والے جوہری پروگرام پر بات چیت کے تیسرے دور کے لیے ملاقات کر رہے تھے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ دھماکہ بندر عباس سے جڑی شہید رجائی بندرگاہ پر ہوا جو اسلامی جمہوریہ کے لیے کنٹینر کی ترسیل کی ایک بڑی سہولت ہے اور سال میں تقریباً 80 ملین ٹن (72.5 ملین میٹرک ٹن) سامان کو ہینڈل کرتی ہے۔
ایران میں کسی نے بھی واضح طور پر یہ خدشہ ظاہر نہیں کیا کہ دھماکہ کسی حملے یا تخریب کاری کے نتیجے میں ہوا ہے۔
بدھ کو امریکہ سے مذاکرات کی قیادت کرنے والے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا کہ ’ہماری سیکورٹی سروسز ماضی میں تخریب کاری اور قاتلانہ کارروائیوں کی کوششوں کے پیش نظر ہائی الرٹ ہیں۔‘
مبینہ طور بندرگارہ پر میزائل ایندھن کے لیے کیمیکل اُتارا گیا تھا۔
دھماکے کے گھنٹوں بعد تک ایران میں حکام نے اس بارے میں کوئی واضح بات نہیں کی کہ بندر عباس قریب بندرگاہ پر اس تباہی کی وجہ کیا رہی۔ تاہم حکام نے اس بات کی تردید کی کہ اس دھماکے کا ملک کی تیل کی صنعت سے کوئی تعلق ہے۔
تاہم نجی سکیورٹی فرم امبرے کے مطابق بندرگاہ پر مارچ میں ’سوڈیم پرکلوریٹ راکٹ ایندھن‘ کی کھیپ اتاری گئی تھی۔ یہ ایندھن چین سے دو جہازوں کے ذریعے ایران کو بھیجی جانے والی کھیپ کا حصہ ہے۔
یہ ایندھن ایران کے میزائلوں میں استعمال کیا جائے گا جو غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ جنگ کے دوران اسرائیل پر براہ راست حملوں سے ختم ہو گیا تھا۔
سکیورٹی فرم امبرے نے کہا کہ آگ مبینہ طور پر ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں استعمال کے لیے ٹھوس ایندھن کی کھیپ کو غلط طریقے سے ذخیرہ کرنے کی وجہ سے پھیلی۔
شہید رجائی پورٹ ایران کے دارالحکومت تہران سے ایک ہزار کلومیٹر دور جنوب میں واقع ہے جبکہ صوبہ ہرمزگان میں بڑے بحری جہازوں سے کنٹینرز کو ہینڈل کرنے والی جدید ترین بندرگاہ سمجھی جاتی ہے۔
ارنا نیوز ایجنسی کے مطابق یہ بندرگاہ عباس کے جنوب میں 23 کلومیٹر کے فاصلے پر آبنائے ہرمز میں واقع ہے جہاں سے دنیا کے تیل کا پانچوں حصہ گزرتا ہے۔
سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ بندرگاہ سے گہرے سیاہ دھویں کے بادل اُٹھ رہے ہیں۔ فوٹیج میں وہاں پڑے کنٹینرز بھی نظر آ رہے ہیں۔
ہرمزگان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سربراہ مختار صلاحشور نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’دھماکے کے بعد چار فوری رسپانس ٹیمیں جائے وقوعہ پر روانہ کی گئیں۔‘
صوبے کی کرائسز مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ مہرداد حسن زادہ نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’یہ واقعہ شہید رجائی پورٹ وارف کے علاقے میں رکھے گئے کئی کنٹینرز میں دھماکوں کی وجہ سے پیش آیا۔‘
انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد بتائے بغیر مزید کہا کہ ’ہم فی الحال زخمیوں کو نکال کر قریبی طبی مراکز میں منتقل کر رہے ہیں۔‘