جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور جماعت اسلامی نے فلسطین کے معاملے پر یکسوئی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے مشترکہ پلیٹ فارم بنانے کا اعلان کردیا۔
دونوں جماعتوں نے 27 اپریل کو لاہور کے مینار پاکستان پر فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے لیے عظیم الشان جلسہ منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ایسے تعلقات چاہتے ہیں جہاں مل بیٹھ کر بات چیت ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو ان کے حقوق کی بات کرنے سے روکا نہیں جا سکتا۔
نئی نہروں کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے کرنا چاہیے تھا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ترمیم مثالی نہیں لیکن قابل قبول ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جے یو آئی اور جماعت اسلامی مختلف معاملات پر مل کر آگے بڑھ سکتے ہیں جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے اختلافات ہیں لیکن دشمنی نہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کیا تھا جبکہ مولانا فضل الرحمان کا اس بارے میں اپنا موقف تھا۔
انہوں نے 2024 کے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’دھاندلی نہیں، دھاندلا ہوا تھا،‘‘ لیکن وہ فوری انتخابات کا مطالبہ نہیں کر رہے۔