اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے اپنا سخت موقف برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا اسرائیل جنگ بند نہیں کرے گا۔
نیتن یاہو نے اپنے حالیہ ویڈیو پیغام میں کہا کہ حماس کے مطالبات کے سامنے جھکنا اسرائیل کی شکست کے مترادف ہوگا اور یہ پیغام دے گا کہ اغوا کاری کے ذریعے اسرائیل کو دباؤ میں لایا جا سکتا ہے، اگر ہم حماس کے مطالبات مان لیں تو ہمارے فوجیوں کی شہادت ضائع ہو جائے گی اور اب تک کی تمام کامیابیاں خاک میں مل جائیں گی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہے کیونکہ یہ اسرائیل کے لیے ایک بڑی شکست ہوگی۔
انہوں نے زور دیا کہ جب تک تمام یرغمالیوں کو زندہ یا مردہ واپس نہیں لایا جاتا جنگ جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کی شرائط پر جنگ ختم کرنے کی بات کرنے والے اسرائیلی دانشور درحقیقت حماس کا پروپیگنڈا دہرا رہے ہیں جو اسرائیل کی سکیورٹی کے لیے خطرناک ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدوں کے باوجود اسرائیلی حملوں میں مزید 140 افراد شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا لیکن فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں عام شہری بھی بڑی تعداد میں نشانہ بن رہے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا ہے لیکن نیتن یاہو نے اسے مسترد کرتے ہوئے فوجی دباؤ کو یرغمالیوں کی رہائی کا بہترین راستہ قرار دیا ہے۔
اسرائیل میں نیتن یاہو کی اس پالیسی کے خلاف شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ہے اور کئی اسرائیلی شہریوں اور یرغمالیوں کے اہل خانہ نے جنگ بندی کے لیے مذاکرات پر زور دیا ہے۔