مائیکروسافٹ کی 50ویں سالگرہ کی تقریب کے دوران کمپنی کی ملازمہ نے فلسطین کے حق میں احتجاج کرتے ہوئے تقریب کو روک دیا ، احتجاج کا مقصد اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی کی فراہمی پر مائیکروسافٹ کے کردار کو اُجاگر کرنا تھا۔
یہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب مائیکروسافٹ کے AI سی ای او مصطفیٰ سلیمان کمپنی کے AI اسسٹنٹ "Copilot" سے متعلق نئی اپڈیٹس اور مستقبل کے وژن پر بات کر رہے تھے۔ اس موقع پر مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور سابق سی ای او اسٹیو بالمر بھی موجود تھے۔
مائیکروسافٹ کی ملازمہ ابتہال ابوسعید اسٹیج کی جانب بڑھیں اور نعرہ لگایا: "مصطفیٰ، تمہیں شرم آنی چاہیے، تم کہتے ہو کہ AI کو اچھائی کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہو، لیکن مائیکروسافٹ اسرائیلی فوج کو AI ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔جہاں اب تک 50 ہزار بے گناہ افراد مارے جا چکے ہیں اور مائیکروسافٹ اس نسل کشی کو تقویت دے رہا ہے۔"
مصطفیٰ سلیمان نے جواب میں کہا "آپ کے احتجاج کا شکریہ،میں نے آپ کو سن لیا " تاہم، ابتہال نے احتجاج جاری رکھا اور کہا کہ "مصطفیٰ اور مائیکروسافٹ کے تمام لوگوں کے ہاتھ معصوموں کے خون سے رنگے ہیں " بعد ازاں اسٹیج پر انہوں نے فلسطینیوں کی حمایت کی علامت "کوفیہ" کا رومال پھینکا، جس کے بعد سیکیورٹی اہلکار انہیں ہال سے باہر لے گئے ۔
تقریب کے ایک اور حصے میں، مائیکروسافٹ کی دوسری ملازم وانیہ اگروال نے اس وقت احتجاج کیا جب اسٹیج پر بل گیٹس، اسٹیو بالمر اور موجودہ سی ای او ستیہ نڈیلا موجود تھے ، یہ 2014 کے بعد پہلی مرتبہ تھا کہ تینوں مائیکروسافٹ سی ای اوز ایک ساتھ نظر آئے۔
مائیکروسافٹ نے اس واقعے پر تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم واقعے نے ٹیک انڈسٹری میں اخلاقی ذمے داریوں اور انسانی حقوق سے متعلق پالیسیوں پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔