سینئرصحافی مزمل سہروردی کا کہنا ہے کہ مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس وقت بی ایل اے اور دیگر عسکری تنظیموں کے خلاف ایک گرینڈ آپریشن جاری ہے۔ فوج گن شپ ہیلی کاپٹروں اور کمانڈوز کے ذریعے پہاڑی علاقوں میں شدت سے کارروائی کر رہی ہے۔
ٹی وی پروگروام میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ حالیہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور عالمی سطح پر اس حملے کی مذمت نے بی ایل اے کے خلاف کارروائیوں کو مزید جواز فراہم کیا ہے۔
بی ایل اے کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ فوجی آپریشن میں 214 افراد ہلاک ہوئے ہیں، تاہم ان کی کوئی لاشیں، شواہد یا ویڈیوز سامنے نہیں آئیں۔ اگر واقعی اتنی بڑی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہوتے تو ان کے جنازے کی خبریں ضرور منظرعام پر آتیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی ایل اے اور ان کے حامیوں کا پروپیگنڈا ناکام ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہینڈلرز بی ایل اے کا مقدمہ لڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شہزاد اکبر، عادل راجہ، صابر شاکر، اور عمران ریاض خان بی ایل اے کی ترجمانی کرتے نظر آ رہے ہیں۔ وہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن زمینی حقائق ان کے بیانیے کی تائید نہیں کرتے۔
سینئرصحافی نے کہا کہ فوج کا آپریشن پہلے سے جاری تھا اور اب یہ مزید شدت اختیار کر چکا ہے۔ آپریشن کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، لیکن بعض عناصر فوج کی کامیابی کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔
مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا سعودی عرب کا دورہ دو پہلوؤں سے اہم ہے، ایک تو سعودی عرب سے ممکنہ سرمایہ کاری اور جاری منصوبوں پر پیش رفت، اور دوسرا امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے حوالے سے۔ اس دورے کے دوران امریکہ کے ساتھ تعلقات، یوکرین جنگ کے پس منظر میں سفارتی حکمت عملی، اور بین الاقوامی معاملات پر بھی گفتگو متوقع ہے۔ یہ دورہ پاکستان کے لیے معاشی اور سفارتی لحاظ سے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔