لاہور کے تعلیمی ادارے ہوں یا پوش علاقوں کے فارم ہاؤسز، نائٹ پارٹیز میں منشیات کا استعمال ایک فیشن بنتا جا رہا ہے پولیس اور سماجی فلاحی ادارے اس خطرناک رجحان کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں، جبکہ پولیس حکام نے والدین کو بچوں پر کڑی نظر رکھنے کی تجویز دی ہے۔
منشیات کی اسمگلنگ سرحدی علاقوں سے کی جاتی ہے، جو بعد ازاں لاہور کے تعلیمی اداروں کے ہاسٹلز اور نائٹ پارٹیز میں عام ہو چکی ہے۔ ڈرگ مافیا جدید طریقے اپناتے ہوئے یہ منشیات مہنگے داموں فروخت کر رہا ہے، جو بذریعہ کوریئر اور رائیڈرز گھروں تک پہنچائی جاتی ہیں۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید کے مطابق منشیات فروشوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، تاہم منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
کنسلٹنٹ انسداد منشیات مہم سید ذوالفقار حسین کا کہنا ہے کہ یہ خطرناک رجحان نوجوان نسل کو کھوکھلا کر رہا ہے، اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے منفی اثرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔
انسداد منشیات کے حکام کا کہنا ہے کہ اس لعنت کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔