وفاقی حکومت نے تنخواہ دار اور کم آمدنی والے طبقات کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر 10 مارچ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں حکومت کی طرف سے اہم اعلانات کریں گے، جن کی یقین دہانی موجودہ حکومت کے دوسرے سالانہ بجٹ میں کرائی جائے گی۔
واضح رہے کہ حکومت کاروباری افراد سے ٹیکس لینے میں ناکام رہی ہے، ریونیو ہدف کے لیے ہمیشہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ ڈالا جاتا ہے۔ موجودہ حکومت نے بھی تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے بوجھ میں اضافہ کیا، تاہم اب حکومت نے تنخواہ دار اور کم آمدن طبقے کو بڑا ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے رواں ماہ 20 فروری کو پاکستان ریٹیل بزنس کونسل سے خطاب میں اعتراف کیا تھا کہ مینوفیکچرنگ، خدمات اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ غیر متناسب ہے اور (ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے) زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل کے شعبوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے رواں ماہ 23 فروری کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بھی تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس پر سوچیں گے۔ بجٹ سے پہلے ہی کاروباری حضرات سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات پر بھی کام کر رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسز کا بوجھ ہے جسے آنے والے بجٹ میں کم کرنے کا سوچیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ برس 285 ارب روپے ٹیکس کی مد میں جمع کرائے۔ اور اب تخمینہ لگایا گیا ہے کہ جون تک تنخواہ داروں سے وصولی 577 ارب روپے تک پہنچ جائےگی۔ حکومت نے پہلے 7 ماہ میں تنخواہ داروں سے 285 ارب روپے ٹیکس وصول کیا، اور یہ رقم گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 100 ارب روپے زیادہ ہے۔