جرمنی کی اپوزیشن جماعت کنزرویٹو بلاک نے 23 فروری 2025 کو ہونے والے قومی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی، جس سے ان کے رہنما فریڈرش میرٹز کے چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی جبکہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی(اے ایف ڈی)نے اپنی تاریخ کے بہترین نتائج حاصل کرتے ہوئے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
زیڈ ڈی ایف جرمن پبلک سروس ٹیلی ویژن براڈکاسٹر کی جانب سے جاری کردہ تخمینی نتائج میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ جرمنی کی اپوزیشن جماعت کنزرویٹو بلاک کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو/ سی ایس یو) نے فتح حاصل کر لی ہے، کنزرویٹو بلاک نے 28.7 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ اے ایف ڈی نے 19.8 فیصد ووٹ حاصل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
فریڈرک مرز نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج رات ہم جشن منائیں گے اور کل سے کام شروع کریں گے باہر کی دنیا ہمارا انتظار نہیں کر رہی
فریڈرک مرز ایک طویل اور مشکل اتحاد سازی کے عمل میں داخل ہو رہے ہیں اور ان کے پاس مذاکرات میں زیادہ مضبوط پوزیشن نہیں ہےاگرچہ ان کی جماعت (سی ڈی یو/ سی ایس یو) سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے، مگر یہ اس کا دوسری جنگ عظیم کے بعد دوسرا بدترین انتخابی نتیجہ ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ میرٹز کو اکثریت حاصل کرنے کے لیے ایک یا دو اتحادی جماعتوں کی ضرورت پڑے گی۔ ایک تین جماعتی اتحاد مزید پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتا ہےجس سے جرمنی کی قیادت کی صلاحیت متاثر ہونے کا خدشہ ہےتمام مرکزی دھارے کی جماعتوں نے اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی قسم کے اتحاد کے امکانات کو رد کر دیا ہے۔
چانسلر اولاف شولز کی جماعت سوشل ڈیموکریٹس (ایس ڈی پی) دوسری جنگ عظیم کے بعد اپنی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 16.4 فیصد ووٹ حاصل کر سکی جبکہ گرین پارٹی نے 12.3 فیصد اور انتہائی بائیں بازو کی جماعت دی لنکے نے 8.9 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
مارکیٹ کی حامی جماعت فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی ) اور نووارد سارہ واگنکنخت الائنس (بی ایس ڈبلیو) پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے لیے ضروری 5 فیصد ووٹوں کے قریب رہے۔