بھارتی حکام کے مطابق گزشتہ ہفتے دہلی ، بہار اور بنگلہ دیش میں آنے والا زلزلہ کسی بڑے زلزلے سے پہلے کی علامت ہو سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) نے حالیہ زلزلے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور ملک بھر میں سبھی بٹالین کو الرٹ کر دیا ہے۔
این ڈی آر ایف کے ڈی آئی جی گمبھیر سنگھ چوہان نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ کسی بڑے زلزلے کی پیشگی وارننگ ہو سکتی ہے۔ تاہم فی الحال ملک میں ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں ہے جو زلزلوں کی درست پیش گوئی کر سکے۔ لہٰذا حالیہ جھٹکوں کو وارننگ کے طور پر لیتے ہوئے ملک بھر میں این ڈی آر ایف کی تمام بٹالین کو الرٹ کر دیا گیا ہے اور ٹیمیں فوری راحت اور بچاؤ کے کاموں کے لیے تیار ہیں۔
دہلی اور این سی آر کے جغرافیائی محل وقوع کو دیکھتے ہوئے این ڈی آر ایف کے ڈی آئی جی گمبھیر سنگھ چوہان کا ماننا ہے کہ یہ علاقہ زلزلے کے لحاظ سے زیادہ حساس ہے۔ یہ علاقہ سیسمک زون 4 اور 5 کے تحت آتا ہے۔ یہاں زلزلے کی شدت زیادہ ہو سکتی ہے۔ اگر زلزلے کی شدت 6 یا اس سے زیادہ ہے تو دہلی این سی آر میں تباہ کن صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔ گنجان آبادی اور خستہ حال پرانی عمارتوں کی وجہ سے یہاں جان و مال کے نقصان کا زیادہ خطرہ ہے۔ اس خطرے کے پیش نظر دہلی اور غازی آباد میں واقع تمام این ڈی آر ایف بٹالین کو خصوصی احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
این ڈی آر ایف حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے چوکسی بہت ضروری ہے۔ ایسے میں لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ زلزلے کے دوران گھبرانے کے بجائے کھلی جگہوں پر پناہ لیں اور اونچی عمارتوں سے دور رہیں۔ حکومت اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسیوں کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط پر عمل کریں۔ اگر کہیں سے بھی نقصان کی اطلاع ملتی ہے تو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ جائیں گی۔
دوسری جانب پاکستان میں فروری کے دوران کم شدت کے تقریباً 20 زلزلوں کے جھٹکے محسوس کیے گئے، اگرچہ زلزلوں کی بار بار آنے والی اطلاعات لوگوں کو پریشان کر دیتی ہیں تاہم بھارتی حکام کے برعکس پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ معمولی زلزلے کی سرگرمیاں دراصل ’سلور لائننگ‘ ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے جھٹکے پلیٹوں کے اندر جمع شدہ توانائی کو مسلسل خارج کرکے زیادہ شدت والے زلزلوں کو روکتے ہیں۔