23 فروری 2025 کو جرمن میں گزشتہ سال کے آخر میں چانسلر اولاف شولز کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایک مختصر قومی انتخابات میں پارٹیاں پولنگ میں حصہ لے رہی ہیں۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی) انتخابی جائزوں میں تیسرے نمبر پر آ گئی ہے متوقع فاتح کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو/ سی ایس یو) کے قدامت پسند جماعت ہے جبکہ دوسرے نمبر پر انتہائی دائیں بازو کے الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی ) یورپ کے بیمار معاشی پاور ہاؤس میں ابھی تک اپنے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے پوزیشن میں ہے۔
کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو/ سی ایس یو)
متوقع انتخابی فاتح اور روایتی قدامت پسند بلاک جو سابق چانسلر انجیلا مرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو ) اور اس کی باویریا کی ہم منصب جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) پر مشتمل ہےیونین عام طور پر کم ٹیکس، بجٹ ڈسپلن، قدامت پسندولبرل اقدار اور یورپی یونین و نیٹو میں جرمنی کے مضبوط مرکزی کردار کی حمایت کرتی ہے۔
الٹرنیٹیو فار جرمنی (ایف ڈی پی)
یہ جماعت 2013 میں یورو زون کے قرضوں کے بحران کے دوران ایک یورو مخالف پارٹیکے طور پر قائم ہوئی تھی، لیکن بعد میں امیگریشن مخالف نظریات کی طرف چلی گئی اور اس میں کچھ انتہائی دائیں بازو کے عناصر شامل ہو گئے 2015 کے مہاجر بحران کے دوران اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور 2017 کے انتخابات میں یہ جرمنی کی تیسری بڑی جماعت بن گئی لیکن 2021 میں اس کی نشستیں کم ہوگئیں حالیہ دنوں میں اس کی رہنما ءایلس ویڈل کو امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات اور ایلون مسک کی حمایت سے عالمی سطح پر تقویت ملی ہے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی )
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس ڈی پی ) جرمنی کی سب سے پرانی اور مرکزی بائیں بازو کی جماعت ہے اس جماعت کی گرین پارٹی اور ایف ڈی پی کے ساتھ حکومتی اتحادی حکومت گزشتہ نومبر میں ختم ہوگئی، جس کے نتیجے میں قبل از وقت انتخابات منعقد ہوئے ہیں۔حالیہ سروے میں اس کی مقبولیت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو/ سی ایس یو) اور الٹرنیٹیو فار جرمنی (ایف ڈی پی) کے پیچھے جا رہی ہے۔
گرینز پارٹی
یہ جماعت 1960 کی دہائی کی پُرامن تحریک سے وجود میں آئی اور 2002 میں پہلی بار حکومت کا حصہ بنی تھی اس کی بنیادی توجہ ماحولیاتی تبدیلی پر ہے، لیکن اب اس نےمعاشی اور سماجی پالیسیوں میں بھی وسعت پیدا کر لی ہے جیسے کہ سخت مالیاتی قوانین میں نرمی تاکہ عوامی سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جا سکے۔ حالیہ برسوں میں اس جماعت نے اپنے روایتی پُرامن نظریے سے کچھ ہٹ کر یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹورَس میزائل بھیجنے کی حمایت کی ہے۔
دی لیفٹ
یہ ایک انتہائی قدامت پسند جماعت ہے، جس میں کچھ سابق مشرقی جرمن کمیونسٹ بھی شامل ہیں تاریخی طور پر یہ جماعت وسیع عوامی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہےلیکن حالیہ دنوں میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا جب اس کی رہنما نے پارلیمنٹ میں قدامت پسند جماعتوں کو انتہائی دائیں بازو کے ساتھ تعاون کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کی پالیسیوں میں امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس عائد کرنااور نیٹو دفاعی اتحاد پر نظرثانی شامل ہیں۔
ساحرہ ویگن کنچٹ الائنس(بی ایس ڈبلیو)
یہ جماعت سارہ واگنکنشت نے قائم کی، جو جرمنی کی سخت گیر قدامت پسندکی ایک مشہور شخصیت ہیں۔ بی ایس ڈبلیو جماعت 2024 کے اوائل میں "دی لیفٹ" سے علیحدہ ہو کر بنی ہے اور اس نے ووٹرز سے کم بیوروکریسی، کم ٹیکس اور بہتر پنشن کا وعدہ کیا ہے یہ جماعت یوکرین کو اسلحہ بھیجنے کی سخت مخالف ہے اور اس پالیسی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
فری ڈیموکریٹک پارٹی( ایف ڈی پی)
یہ جماعت عام طور پر ڈاکٹروں اور ڈینٹسٹوں کی پارٹی کے نام سے مشہور ہے کیونکہ یہ کم ٹیکس اور کم حکومتی ضوابط کی حمایت کرتی ہے یہ جماعت جرمنی کے سیاسی منظرنامے میں اکثر بادشاہ گر ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس نے گزشتہ 70 سالوں میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو/ سی ایس یو) دونوں کے ساتھ حکومت میں شمولیت اختیار کی ہے۔