امریکی نائب صدرجیمس ڈیوڈوینس کی یورپی ممالک پر غیر معمولی تنقیدکہا یورپی قیادت کی پالیسیوں نےبراعظم میں مہاجرین کی مشکلات میں کردار اداکیا،یورپی انتخابات میں ایلون مسک کی مبینہ مداخلت کو مسترد کرتے ہیں۔
امریکی نائب صدر نے اپنے بیان میں کہا یورپی رہنما اپنےممالک میں آزادی اظہارکودبا رہےہیں،آپ کو خطرہ باہرسےنہیں اندر سےہے،اپنی عوام کی رائےکو ہرصورت قبول کریں واضح مثال امریکی عوام ہیں جنہوں نے تمام خوف کے باوجود ہمیں مینڈیٹ دیا،آپ کےاپنےممالک کو بڑے بحرانات کاسامنا ہے،امریکا اور یورپ کے لیےسنگین ترین خطرات اندرون سے آتے ہیں۔
نائب صدر کےمطابق صدرٹرمپ سب کےساتھ مختلف ہوسکتےہیں تاہم وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
اگر ہم مخالف آوازوں سےڈرتے رہےتوپھرامن کا حصول ممکن نہیں ہو سکتا،انہوں نے زور دےکرکہا کہ یورپی قیادت کی پالیسیوں نےبراعظم میں مہاجرین کی مشکلات میں کردار ادا کیا۔
امریکی نائب صدر کےمطابق سوشل میڈیا پرجھوٹی خبروں پر پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں،وینس کا کہنا تھا کہ،مغرب میں آزادی اظہار میں کمی آ رہی ہے۔
ٹرمپ کےاس اعلان کےبعدکہ انہوں نےروسی صدر ولادی میرپوتین سےٹیلی فون پر بات چیت کی ہے، یورپ ابھی تک اس دھچکے کےزیر اثر ہے،ٹرمپ کا اعلان اس بات کو باورکراتا ہے کہ وہ اس معاملے کے ساتھ خصوصی طور پر نمٹیں گے۔
امریکا نےاب اپنی سرخ لکیریں کھینچ لی ہیں جن میں ماسکوکی جانب فوری رعائتیں مذکور ہیں،مثلا یوکرین کونیٹو اتحاد میں شامل کرناغیرحقیقت پسندانہ ہے،اسی طرح ٹرمپ نے یوکرین میں پر امن تصفیے کےسلسلےمیں امریکی فوج کی کسی بھی تعیناتی کو مسترد کرنا ہے۔
اسی دوران میں واشنگٹن کا یورپی ممالک سےمطالبہ ہے کہ وہ اب سے یوکرین کی سپورٹ کا بنیادی بوجھ اٹھائے،دوسری جانب ماسکو اس کے سیکورٹی مفادات کو مد نظر رکھنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔