صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکٹورل کالج مکمل ہونے تک عہدہ صدارت چھوڑنے سے صاف انکار کردیا۔ کہتے ہیں کہ سانحہ نو مئی کی مذمت کی تھی، اب یہ کہتا ہوں کہ آگے جانے کا راستہ بھی کھلنا چاہئے، اگر صدر نہ ہوتا تو اس وقت جیل میں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس وزیراعظم ہاؤس سے بھیجا گیا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں بدھ کو حامد میر کو دیئے گئے انٹرویو میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے لاپتہ ہونے سے متعلق کہا کہ نگران حکومتیں جو حرکات کر رہی ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہئے، لوگوں کو اٹھا کر ایمان بدل کر لایا جاتا ہے، پی ٹی آئی والے کوئی کنونشن کرتے ہیں تو انہیں اٹھالیا جاتا ہے، اس سے خان صاحب کی مقبولیت کم نہیں ہورہی بلکہ بڑھ رہی ہے، اگر میں صدر مملکت نہ ہوتا تو اس وقت جیل میں ہوتا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے قرآن کریم اور احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو جوڑنا ضروری اور درگزر سے کام لینا چاہئے، درگزر سے قومیں بنتی ہیں، سب سے برابری والا سلوک کیا جانا چاہئے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی مینار پاکستان پر تقریر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں کہا کہ نواز شریف نے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کی بات کی ہے اور اگلے روز گیلپ سروے میں لوگوں سے سوال کیا گیا کہ کیا نواز شریف کو عمران خان کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہئے تو 70 فیصد لوگوں نے ہاں میں جواب دیا، سروے میں عوام نے ن لیگ کو بیانیہ تھما دیا کہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے۔
صدرِ مملکت کا مزید کہنا تھا کہ اگر میں حج پر نہ گیا ہوتا تو الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم پر دستخط نہ ہوتے، جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہونے کا یقین نہیں لیکن اُمید ہے کہ اعلیٰ عدلیہ الیکشن کو مزید ملتوی نہیں ہونے دے گی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سب لوگ لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کررہے ہیں اور بہت کم لوگ ہیں جو یہ نہیں کہہ رہے، ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے کہ صاف شفاف اور قابل اعتبار الیکشن ہوں جس میں سب کو حصہ لینے کا موقع ملے۔
نو مئی کو پیش آنیوالے واقعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں نے ان کی مذمت کی، توڑ پھوڑ کے حق میں نہیں، لیکن میں یہ بھی کہتا ہوں کہ آگے جانے کا راستہ کھلنا چاہئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں نے ذاتی طور پر سابق وزیراعظم کو مالی امور میں ایماندار اور محب وطن پایا۔
عمران خان سے ان کی بہن علیمہ خان کی جیل میں ملاقات میں یہ کہنا کہ عمران خان آپ سے خوش نہیں ہیں، جس پر عارف علوی نے کہا کہ ہمارا 27 برس کا ساتھ ہے اور وہ اب بھی مجھ پر نظر رکھتے ہیں، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو یہاں نہیں کہہ سکتا، وہ اب بھی میرے لیڈر ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکٹرول کالج مکمل ہونے تک عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔ یہ بھی بولے کہ قاضی فائز عیسیٰ والے ریفرنس سے میرا کوئی تعلق نہیں، مجھے وزیراعظم ہاؤس سے ریفرنس آیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی کا نمائندہ نہیں ہوں۔