سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025ء منظور کرلیا، حمایت میں 4 جبکہ مخالفت میں دو ووٹ آئے۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025ء پر غور کیا گیا۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور کرلیا، سینیٹر کامران مرتضیٰ کی سیکشن 7 میں ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں، بل کے حق میں 4 ووٹ اور مخالفت میں2 ووٹ آئے، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سیف اللہ نیازی نے بل کی مخالفت کی۔
اس سے قبل چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اتنا اہم بل ہے وزیر مملکت شزہ فاطمہ کیوں نہیں آئیں؟، وزارت آئی ٹی حکام نے بتایا کہ وزیر مملکت کے قریبی رشتے دار کا انتقال ہوگیا ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ میں نے بل کی شق67 میں ترمیم تجویز کی ہے، بل میں صوبوں کے حق میں مداخلت کی گئی ہے۔ پلوشہ خان نے کہا کہ وزارت قانون کے حکام سے رائے لے لیتے ہیں،
وزارت قانون حکام نے بتایا کہ یہ سبجیکٹ پہلے سے وفاق کے پاس ہے، وفاق اپنے موجود اختیارات کو استعمال کررہا ہے۔
سیکریٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ کمیشن اعلیٰ سطح کی باڈی ہوگی جس نے تمام فیصلے کرنے ہیں۔
سینیٹر منظور کاکڑ نے کہا کہ اس بل کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ ملنا چاہیے۔ سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کہنا تھا کہ کمیشن میں صوبوں کا حصہ مل رہا ہے۔ منظور کاکڑ نے پوچھا کہ ورلڈ بینک نے کتنے پیسے دیئے ہیں۔ جس پر سیکریٹری وزارت آئی ٹی نے جواب دیا کہ ورلڈ بینک نے ڈیپ پراجیکٹ کیلئے 78 ملین ڈالرز منظور کئے ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ ہم نے آج ہی اس بل کو منظور کرنا ہے۔